بے حد قیمتی او ر نافع
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 679)
اللہ تعالیٰ’’نفس‘‘ کے شر سے حفاظت فرمائے …حضرت شیخ مفتی ولی حسن صاحب نور اللہ مرقدہ … ایک مسنون دعاء کی تاکید فرمایا کرتے تھے…
 اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ
آج کی مجلس میں اس دعاء کی… روایت، مختلف الفاظ اور فضیلت پر تھوڑی سی بات عرض کرنی ہے ان شاء اللہ … اور ساتھ ساتھ کچھ حالات حاضرہ بھی…
ایک نکتہ سمجھ میں آ گیا
امارت اسلامی افغانستان … جو کہ ’’طالبان‘‘ کے نام سے معروف ہے… ان کے آج کل ’’امریکا‘‘ سے مذاکرات چل رہے ہیں …امریکا نے بہت محنت اور مشکل سے ’’طالبان‘‘ کو ’’مذاکرات‘‘ پر راضی کروایا ہے… چونکہ طالبان اور امریکہ… گذشتہ اٹھارہ سال سے… ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں… اس لئے ان کے درمیان… مذاکرات کے انتظامات موجود نہیں تھے… گذشتہ اٹھارہ سال میں… طالبان اور امریکہ کے درمیان… قیدیوں کے تبادلے وغیرہ کے جو بعض معاملات ہوئے وہ کسی اور فریق کے ذریعہ سے ہوئے… اب جبکہ ’’امریکا‘‘ ہر حال میں ’’ افغانستان ‘‘ سے نکلنا چاہتا ہے…اس لئے اس کی خواہش تھی کہ… اس کے طالبان سے براہ راست مذاکرات ہوں… مگر’’ طالبان‘‘ تک اس کی رسائی نہیں تھی… امریکہ اور اس کے سب ’’اتحادی‘‘ طالبان کو دہشت گرد قرار دے کر … ختم کرنے اور سب سے الگ تھلگ کرنے کی سالہا سال سے کوشش کر رہے تھے… اس لئے طالبان کی سیاسی قیادت کے پاس کوئی ایسی جگہ موجود نہیں تھی… جہاں بیٹھ کر وہ کسی سے مذاکرات کرتے … اب جبکہ… امریکا یہ جنگ ہار چکا ہے… اور وہ اس جنگ میں مزید اپنا نقصان نہیں کرنا چاہتا تو اس نے افغانستان میں طالبان کے…حقیقی وجود اور ان کی حقیقی قوت کو تسلیم کر لیا ہے… اسی لئے اس نے قطر اور پاکستان وغیرہ…ممالک پر دباؤ ڈالا کہ وہ… اس کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اہتمام کرائیں…یہ ایک طویل، لمبی اور دلچسپ داستان ہے کہ… طالبان کو مذاکرات کے لئے کیسے آمادہ کیا گیا… ہم اس داستان کو چھوڑ کر آگے بڑھتے ہیں…
اب تقریباً چھ سات ماہ سے… امریکہ اور طالبان کے براہ راست مذاکرات ہو رہے ہیں … اور ان مذاکرات کا سب سے اہم اور مفید دور ابھی تین روز قبل قطر میں مکمل ہوا ہے… دنیا بھر کے وہ دانشور جو طالبان کو تقریباً بھول چکے تھے … اب انہوں نے ’’طالبان ‘‘ کی اس قدر اہمیت کو دیکھا تو حیران رہ گئے… ایک طرف روس نے طالبان کو بلایا اور ان کے موقف کو بہت پذیرائی دی … دوسری طرف امریکہ طالبان کی شرطوں پر ان سے بار بار مذاکرات کر رہا ہے… چین اور ایران بھی طالبان سے دوستی کی کوشش میں ہیں… اور انڈیا بھی طالبان سے مذاکرات کے لئے راستے ڈھونڈ رہا ہے…
یہ سارے حالات دیکھ کر…دنیا بھر کے دانشوروں نے دوبارہ … جہاد، طالبان ، اسلامی حکومت وغیرہ جیسے موضوعات پر تحریریں اور تجزئیے شروع کر دئیے ہیں… وہ سب یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ… اٹھارہ سال کی خوفناک جنگ… چالیس ممالک کی عسکری قوت… اورکھربوں ڈالر کے جنگی خرچے آخر کیوں… طالبان کو ختم نہیں کر سکے؟…جہاد آخر ختم کیوں نہیں ہو رہا؟… مسلمانوں کی اب بھی جہاد میں دلچسپی آخر کیوں برقرار ہے؟… یہ دانشور طرح طرح کے تجزئیے کر رہے ہیں… طرح طرح کے تبصرے لکھ رہے ہیں… ان سب کو پڑھ کر یہی معلوم ہوتا ہے کہ… یہ لوگ نہ جہاد کو سمجھتے ہیں… اور نہ مجاہدین کی نفسیات کو…ان نامور دانشوروں کے تبصرے پڑھ کر آج ایک عجیب نکتہ ذہن میں آیا ہے …وہ یہ کہ… اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے متعلق فرمایا ہے
’’ھدی للمتقین ‘‘
’’ یہ کتاب متقی لوگوں کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے‘‘
اس پر یہ سوال اُٹھتا ہے کہ … جو پہلے سے متقی ہیں ان کو ہدایت کی کیا ضرورت ہے؟… حضرات مفسرین اور اساتذہ کرام اس سوال کے کئی جوابات دیتے ہیں… آج یہ نکتہ سمجھ آیا کہ… قرآن مجید یعنی دین اسلام کے احکامات کی حقیقت… ایمان اور تقویٰ ہی کے ذریعے سمجھی جا سکتی ہے… تجربے، حکمت ، دانش وغیرہ کے ذریعے سے نہیں… جہاد بھی قرآن ہے… یعنی قرآن مجید کا حکم ہے… اس لئے اسے سمجھنے کے لئے بھی…ایمان اور تقویٰ کی ضرورت ہے… جن کے اندر ایمان ہوتا ہے وہ جہاد کو سمجھ لیتے ہیں…وہ جہاد پر اپنا سب کچھ لگا دیتے ہیں… اپنا سب کچھ لٹا دیتے ہیں…لیکن یہ غیر مسلم دانشور… طرح طرح کے تجربے، تجزئیے اور تبصرے کر کے تھک جاتے ہیں… مگر وہ جہاد کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے… چنانچہ ان میں سے کسی کی رائے یہ ہے کہ … غربت کے مارے ہوئے لوگ تشدد پر اتر آتے ہیں… کسی کی رائے یہ ہے کہ مذہبی طور پر ورغلائے ہوئے لوگ جہاد کرتے ہیں… کسی کا ذہن یہ ہے کہ… معاشرے میں تنہائی کا شکار افراد … جہاد میں بھرتی ہو جاتے ہیں… وغیرہ وغیرہ… اگر ان کے دلوں میں ایمان کی روشنی ہوتی تو وہ دیکھتے کہ… زمانے کے بہترین لوگ… جن کے دماغ سب سے بہترین ہوتے ہیں… جن کے دل سب سے خوبصورت اور ہمدرد ہوتے ہیں… جن کی زبانیں سب سے سچی ہوتی ہیں… اور جو انسانیت کے سب سے زیادہ خیرخواہ ہوتے ہیں…وہی افراد جہاد پر آتے ہیں… اور وہی جہاد کو نبھاتے ہیں…خلاصہ یہ کہ…دین کی ہر بات ایمان کی روشنی اور تقوے کی روشنی میں درست سمجھ آتی ہے…مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ… پہلے ایمان اور تقویٰ حاصل کیا جائے پھر باقی دین پر عمل کیا جائے… یہ درست اور ممکن نہیں ہے… ایمان اور اعمال خصوصاً فرائض سب نے ساتھ ساتھ چلنا ہوتا ہے…
نفع کی پکی ضمانت
ہمارے حضرت شیخ مفتی ولی حسن صاحبؒ … بہت کم دعائیں اور وظیفے بتاتے تھے… مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو خاص ایمانی فراست عطاء فرمائی تھی… اس کی روشنی میں آپ کا منتخب فرمودہ وظیفہ … بہت کارگر ہوتا تھا… ایک بار میں اپنے ایک دوست کو حضرت کی خدمت میں لے کر گیا… وہ کسی سخت پریشانی میں مبتلا تھے… بندہ نے عرض کیا کہ… حضرت یہ بہت سخت پریشان ہیں… آپ نے ایک نظر اُن کو دیکھا اور فرمایا …بری صحبت کی وجہ سے وساوس میں گھر گئے ہیں… لا حول ولا قوۃ الا باللہ… روزانہ پانچ سو بار پڑھا کریں…انہوں نے چند دن یہ عمل کیا اور بالکل ٹھیک ہو گئے…اوپر عرض کیا ہے کہ… حضرت جن دو چار دعاؤں کی اکثر تاکید فرماتے تھے… ان میں یہ دعاء بھی شامل ہے
اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ
ترجمہ: یا اللہ!جو کچھ میرے لئے بالکل ٹھیک ہو وہ مجھے سمجھا دیجئے… اس کا الہام مجھے فرما دیجئے اور مجھے میرے نفس کے شر سے بچا لیجئے…
یہ وہ دعاء ہے جس کے بارے میں … حضرت آقا مدنیﷺنے یہ ضمانت اور گارنٹی دی ہے کہ …یہ دعاء دنیا و آخرت میں نفع دیتی ہے ( ترمذی )
یقینی بات ہے کہ… انسان کا نفس… بہت زیادہ طاقتور ہے… اور یہ نفس انسان کو بہت زیادہ برائی اور غلطی میں ڈالتا ہے…
اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِّالسُّوْئِ
انسان کے غلط فیصلے، غلط اقدامات ، غلط سوچیں اور غلط کام… اس کی دنیا اور آخرت دونوں کو برباد کرتے ہیں… اور انسان کا نفس اسے بار بار غلطیوں میں ڈالتا ہے…
اب اگر کسی انسان کو… غلطی سے حفاظت کا ’’الہام ‘‘ نصیب ہو جائے… اس کے اندر درست بات کو سمجھنے کا آلہ لگ جائے… اسے اپنے ہر معاملے میں خیر والی صورت کا علم ہو جائے … اور اس کا نفس اس کو کسی غلطی یا مغالطے میں نہ ڈال سکے تو ایسا انسان کتنا خوش قسمت ہو گا… اور کتنا کامیاب…اس لئے اس مبارک دعاء کو یاد کریں … اور اسے اپنے سجدوں میں اور نماز کے آخری قعدے کے آخر میں مانگا کریں… اور اپنے بچوں کو بھی یہ دعاء یاد کرائیں…
روایت اور الفاظ
یہ دعاء مختلف الفاظ کے ساتھ…احادیث مبارکہ کی کتابوں میں آئی ہے…
پہلے اس دعاء کی روایت پڑھ لیں … اس کے بعد اس کے مختلف صیغے عرض کر دئیے جائیں گے…
(ایک صحابی) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں… ( میرے والد حالت کفر میں  حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے) نبی کریم ﷺ نے اُن سے فرمایا …
اے حصین!تم آج کل کتنے معبودوں کی عبادت کرتے ہو؟…میرے والد نے کہا:سات معبودوں کی جن میں سے چھ زمین پر ہیں اور ایک آسمان میں… آپ ﷺ نے فرمایا … تم اپنے خوف اور اُمید کا مرکز کس معبود کو سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا… اس کو جو آسمانوں میں ہے… آپﷺ نے فرمایا … اگر تم اسلام لے آتے تو میں تمہیں دو کلمے سکھاتا جو تمہیں ( دنیا و آخرت میں) نفع پہنچاتے … پھر جب میرے والد مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ! مجھے وہ دو کلمے سکھا دیجئے جن کا آپ نے وعدہ فرمایا تھا… تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا…کہو:
اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ( ترمذی )
پوری حدیث مبارکہ کو دوبارہ پڑھیں… ایک شخص کو اسلام لانے پر ایک انعام کا وعدہ کیا جا رہا ہے… اندازہ لگائیں وہ کوئی معمولی انعام تو نہیں ہو گا… اور پھر یہ ضمانت دی جا رہی ہے کہ … وہ دعاء آپ کو بہت نفع دے گی… اور آپ کو کسی رہنمائی کی کمی محسوس نہیں ہو گی… واقعی بہت عظیم دعاء ہے کہ… ’’الہام حق‘‘ کا دروازہ کھل جائے… درست فیصلے کی قوت نصیب ہو جائے … کام میں کامیابی کا راستہ معلوم ہو جائے… اور نفس کے شر سے حفاظت ہو جائے… ایک انسان کو اور کیا چاہیے…
دعاء کریں
امریکہ اور طالبان کے مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں ہیں… دنیا بھر کے کفر کی سازشیں بھی حرکت میں آ چکی ہیں… افغانستان کے شہداء کرام کا خون آنکھوں کے سامنے ہے… لاکھوں افراد بے گھر اور ہزاروں قید میں ہیں… دعاء کریں کہ … ان مذاکرات کا نتیجہ اسلام اور مسلمانوں کے حق میں آئے… جہاد کے ثمرات اُمت مسلمہ کو نصیب ہوں… اور دنیا کے اس خطے پر…دوبارہ اسلامی حکومت کی بہار لوٹ آئے…
ایک تحفہ
احادیث مبارکہ میں ایک ہی دعاء… بعض اوقات مختلف الفاظ میںآتی ہے… اس سے اس دعاء کی لذت بھی بڑھ جاتی ہے… اور ہر دوسرے لفظ میں کوئی مزید نفع بھی مل جاتا ہے… اپنا وظیفہ بنانے کے لئے تو… ایک ہی صیغے یا لفظ کو یاد کر کے اپنا لینا چاہیے… مگر مزید برکت کے حصول کے لئے دیگر روایات میں آنے والے الفاظ میں بھی …کبھی کبھار دعاء مانگ لینی چاہیے… ’’الہام حق‘‘ کی اس دعاء کے مختلف صیغے ملاحظہ فرمائیں…
(۱) اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ( ترمذی)
(۲) اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شَرَّ نَفْسِیْ وَاعْزِمْ لِیْ عَلٰی اَرْشَدِ اَمْرِیْ( مسند احمد )
(۳) اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَھْدِیْکَ لِاَرْشَدِ اُمُوْرِیْ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ( طبرانی)
(۴) اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَھْدِیْکَ لِاَرْشَدِ اُمُوْرِیْ وَ اَسْتَجِیْرُکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ (طبرانی)
(۵) اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ اَسْئَلُکَ اَنْ تَعْزِمَ لِیْ عَلٰی رُشْدِ اَمْرِیْ ( مشکل الآثار )
(۶) اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ قِنِیْ شَرَّ نَفْسِیْ ( جامع المسانید لابن کثیر)
حضرت شیخ ؒ مذکورہ بالا اَلفاظ میں دعاء تلقین فرمایا کرتے تھے
(۷) اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِی رُشْدِیْ وَ عَافِنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ ( الاسماء والصفات للبیقہی)
(۸) اَللّٰھُمَّ قِنِی شَرَّ نَفْسِیْ وَ اعْزِمْ لِی عَلٰی رُشْدِ اَمْرِیْ۔اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ مَا اَسْرَرْتُ وَ مَا اَعْلَنْتُ وَ مَا اَخْطَأْتُ وَ مَا عَمِدْتُ وَ مَا جَھِلْتُ ( ابن حبان)
آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭