مشورہ.........شوریٰ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 677)
(۱)بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ … اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ
وَبَارِکْ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَلِّ وَسَلِّمْ تَسْلِیْماً
اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت
محمد ﷺ… اپنے صحابہ کرام سے مشورہ فرمایا کرتے تھے… حالانکہ آپ ﷺ کو مشورے کی ضرورت
نہیں تھی… مگر اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو حکم فرمایا کہ… اپنے رفقاء سے مشورہ فرمایا
کریں
وشاورھم فی الامر ( آل عمران ۱۵۹)
حضرات مفسرین نے اس حکم
کے تین مقاصد لکھے ہیں:…
(۱)آپ ﷺ اپنے صحابہ کرام سے
مشورہ فرمایا کریں… تاکہ مشورہ کی سنت ، مشورہ کا قانون اور مشورہ کا طریقہ … اُمت
مسلمہ میں جاری ہو جائے
(۲)
آپ ﷺ اپنے رفقاء کرام سے
مشورہ فرمایا کریں… تاکہ اُن کی حوصلہ افزائی ہو… اُن کے دل خوش ہوں اُن میں محبت کا
احساس بڑھے …اُن کو آئندہ اپنے معاملات چلانے کا سلیقہ آ جائے…
(۳)آپﷺ مشورہ فرمایا کریں
… تاکہ امت کو معلوم ہو کہ مشورہ میں برکت ہے، مشورہ میں خیر ہے…
مشورہ اللہ تعالیٰ کا حکم
ہے… اللہ تعالیٰ ’’الحکیم ‘‘ ہیں… اللہ تعالیٰ کے ہر حکم میں حکمتیں ہوتی ہیں … مشورہ
کے حکم میں… جو حکمتیں ہیں …وہ بے شمار ہیں… چند کی طرف اوپر اشارہ آ گیا ہے…
ایک گذارش
ایک چھوٹا سا کام ہے… مگر
فائدہ کے لحاظ سے بڑا ہے… جب بھی اذان ہو…فوراً اپنا موبائل بند کر دیا کریں… بند کرنے
سے مراد … اس کی آواز بند کرنا… یا اسے خود سے دور کرنا نہیں … مگر اسے ’’آف‘‘ کرنا
ہے… اس عمل سے آپ کو کیا کچھ ملے گا؟… تین دن پوری پابندی سے عمل کر کے دیکھ لیں…اللہ
اکبر، اللہ اکبر…اللہ تعالیٰ سب سے بڑے ہیں… اب اُن کی طرف سے آواز آ گئی تو … تمام
چھوٹے رابطے بند… کسی کو ملک کے صدر ، وزیراعظم کی کال آ جائے تو… اس دوران وہ کسی
چوکیدار، چپڑاسی یا کلرک کی کال نہیں سنتا… ہمہ تن متوجہ ہو کر… وزیراعظم سے بات کرتا
ہے… اللہ اکبر، اللہ اکبر…اذان کی آواز …یہ کس کی کال ہے؟ … کون اپنی طرف بلا رہا
ہے؟ سوچیں ، سمجھیں اور بڑا خزانہ پا لیں… کتنا مزہ آتا ہے جب ہم حقیر کمزور لوگ…
اپنے عظیم رب تعالیٰ کی رضاء کے لئے کچھ کرتے ہیں… اذان کی آواز آئی تو فوراً موبائل
اُٹھایا اور بند کر دیا… سبحان اللہ… آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں… کہ کچھ تو اچھا
کیا … کچھ تو عقل آئی… بس اب نماز کی تیاری ، نماز کی فکر… اور اللہ تعالیٰ کا ذکر…
اس میں ایک بات یہ یاد رکھیں کہ… موبائل کی صرف آواز بند نہ کریں … اس سے دوسروں کو
ایذاء پہنچتی ہے … کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ گھنٹی تو جا رہی ہے تو پھر اُٹھا کیوں نہیں
رہے؟ کوئی سمجھے گا کہ آپ ناراض ہیں… کوئی سمجھے گا کہ آپ اس کو نظر انداز کر رہے
ہیں… اس لئے اے اہل دل… آپ اہل موبائل کو تڑپانا بند کریں … اُن کو آپ کا فون بند
ملے گا تو کسی طرح صبر کر لیں گے…لیکن اگر کھلا ملا اور آپ نے نہ اُٹھایا تو اُن پر…
طرح طرح کے دورے پڑ جائیں گے… اذان کے بعد تو فون ضرور بند کر دینا چاہیے…باقی اوقات
میں بھی… جب آپ کال وصول کرنے کی حالت میں نہ ہوں … فون کو بند رکھا کریں…
ہاں اگر کسی کی دل آزاری
کا خطرہ نہ ہوتو… کھلا بھی چھوڑ سکتے ہیں… مگر کھلا فون… اپنی ریڈیائی لہروںسے…آپ
کی نیند اُڑائے گا… معدہ خراب کرے گا… دماغ کو تھکائے گا… یا کچھ نہ کچھ برا ضرور کرے
گا… اتنا حساس آلہ آرام سے تو نہیں بیٹھ سکتا…
مشورہ اہل ایمان کی صفت ہے
اہل محبت میں سے کسی نے
پوچھا کہ… استخارہ پر کتابچہ آ گیا… اس میں مشورہ کا تذکرہ نہیں ہے … اُن سے عرض کیا
کہ… جان بوجھ کر ’’مشورہ‘‘ کا تذکرہ نہیں کیا… کیونکہ مشورہ کا موضوع … زیادہ مفصل
ہے…اس موضوع کے کئی پہلو ہیں …چنانچہ اگر مختصر لکھا جاتا تو…کام نہ بنتا… اور اگر
مفصل لکھا جاتا تو استخارہ کی بات کیسے سمجھاتے … مشورہ میں تفصیل ہے کہ… کن امور میں
کیا جائے کن امور میں نہیں؟… کن سے کیا جائے اور کن سے نہ کیا جائے؟مشورہ پر عمل ضروری
ہے یا نہیں؟… مشورہ دینے والے کے لئے شریعت میں کیااحکامات ہیں؟… وغیرہ وغیرہ… مشورہ
کا قانون… قرآن مجید میں بیان ہوا ہے…اور قرآن مجید کی ایک پوری سورت مبارکہ کا نام
’’الشوریٰ‘‘ ہے… مشورہ کے موضوع پر احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام کے اقوال کا بھی
… ایک ذخیرہ موجود ہے… حضرات مفسرین کرام نے بھی مشورہ کے موضوع پر… بہت تفصیل سے لکھا
ہے… اور کئی حضرات نے قرآن و حدیث سے… مشورہ کے احکامات و واقعات کو الگ جمع کرنے
کی مبارک کوشش فرمائی ہے… قرآن مجید میں… اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو مشورہ کا حکم
فرمایا… اور ایمان والوں کی اس بات پر تعریف فرمائی کہ… وہ اپنے معاملات مشورہ سے طے
کرتے ہیں…
وامرھم شوریٰ بینھم ( الشوری ۲۸)
سورہ شوریٰ کی اس آیت پر
غور فرمائیں تو … مشورہ کا تذکرہ… دو فرائض کے درمیان ہے اس سے پہلے نماز کا تذکرہ
ہے… اور اس کے بعد انفاق یعنی زکوٰۃ کا …
واقامواالصلوٰۃ وامرھم شوریٰ
بینھم وممارزقنھم ینفقون( الشوریٰ ۲۸)
اس سے مشورہ کی اہمیت کا
اندازہ لگایا جا سکتا ہے… اسی طرح قرآن مجید نے… بچے کے دودھ چھڑانے تک کے معاملے
میں مشورہ کی تاکید فرمائی ہے… اور تو اور… فرعون اور ملکہ سبا کی مجلس مشاورت اور
مشورے تک کا ذکر فرمایا ہے کہ … دین و دنیا کے سب معاملات میں مشورہ کامیابی کا راستہ
ہے… اسی لئے فرمایا گیا کہ
ماخاب من استخار وما ندم
من استشار
یعنی استخارہ کرنے والا
ناکام نہیں ہوتا اور مشورہ کرنے والا شرمندہ نہیں ہوتا
یہ جملہ حدیث ہے یا کسی
کا قول… اس بارے میں دونوں آراء موجود ہیں… جبکہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں:
الاستشارۃ عین الھدایۃ وقد
خاطر من استغنیٰ برأیہ
مشورہ عین ہدایت ہے… یا
رہنمائی کا چشمہ ہے… اور وہ شخص خطرے میں ہوتا ہے جو اپنی رائے کو کافی سمجھتا ہے
ایک ضروری گذارش
روزانہ اپنے ’’ایمان ‘‘
کا شکر ادا کرنا کبھی نہ بھولیں… اللہ تعالیٰ نے ایمان و اسلام کی دولت عطاء فرمائی
ہے… الحمد للہ رب العالمین… الحمد للہ رب العالمین … کوئی ایک وقت مقرر کر لیں … یا
دو رکعت مقرر کر لیں… اور اس کے آخری قعدے میں تشہد درود شریف کے بعد… اسی شکر کی
ادائیگی کے لئے والہانہ پڑھتے جائیں… الحمد للہ رب العالمین،الحمد للہ رب العالمین…
آج کل خبروں میں انڈیا کے ایک میلے کا تذکرہ آ رہا ہے… یہ میلہ الٰہ آباد شہر میں
ہوتا ہے اور اسے ’’ کمبھ میلہ‘‘ کہتے ہیں… مشرکین وہاں جمع ہو کر کوئی غسل وغیرہ کرتے
ہیں… کل کی رپورٹ تھی کہ…اس میلے میں اگھوری فرقے کے ہندو سادھو بھی شریک ہوتے ہیں…
ہندو معاشرے میں ان سادھوؤں کی بہت عزت کی جاتی ہے… یہ اپنے جسم پر کپڑا نہیں پہنتے
… پیشاب پیتے ہیں …اپنے جسم سے نکلنے والی غلاظت( قضائے حاجت) کھاتے ہیں… شمشان گھاٹ
میں رہتے ہیں… وہاں جو مردے جلائے جاتے ہیں ان کا گوشت یہ کھا جاتے ہیں … اور مردہ
عورتوں کے ساتھ بدکاری بھی کرتے ہیں… اور بھی اس طرح کے بہت سے غلیظ کام ان کے مذہب
میں شامل ہیں… اللہ تعالیٰ کا کتنا عظیم احسان ہے کہ ہمیں… اسلام و ایمان کی نعمت عطاء
فرمائی جہاں …پاکی ہے، پاکیزگی ہے… حیاء ہے تقویٰ ہے… اگر انسان کے پاس ایمان کی دولت
نہ ہوتو وہ کس قدر گر جاتا ہے… اے اہل اسلام!اہل ایمان!… دل کی گہرائی سے… اس عظیم
ترین نعمت کا شکر ادا کریں… الحمد للہ رب العالمین ، الحمد للہ رب العالمین
چار نعمتیں
اسلاف میں سے کسی کا قول
ہے کہ… ’’ جس کو چار چیزیں مل گئیں … وہ چار چیزوں سے محروم نہیں ہو سکتا:
(۱)
جس کو شکر مل گیا… وہ نعمتوں
کے اضافے سے محروم نہیں ہوتا
(۲)
جس کو توبہ مل گئی…وہ قبولیت
سے محروم نہیں ہوتا
(۳)
جس کو استخارہ مل گیا… وہ
افضل اور بہتر سے محروم نہیں ہوتا
(۴)
جس کو مشورہ مل گیا… وہ
درست فیصلے سے محروم نہیں ہوتا…
مشورہ ملنے سے مراد… مشورہ
کی عادت اور مشورہ اپنانا… مشورہ کے موضوع پر آج تفصیل سے لکھنے کا ارادہ نہیں ہے…
کیونکہ اس کی بنیادی باتوں کو ہی سمیٹنے کے لئے کم از کم دو مضامین کی ضرورت ہے… آج
صرف توجہ دلانی تھی کہ… مشورہ کی سنت اور قانون کو سمجھیں اور اپنائیں… بس اس میں احتیاط
یہ ہے کہ ہر کسی سے مشورہ نہ کیا جائے… اکثر لوگ مغالطے میں ڈالتے ہیں… صرف اہل نصیحت
، اہل علم ، اہل تجربہ… اور اہل مہارت سے… مشورہ کیا جائے… کون سا مشورہ کس سے کرنا
ہے… اس کا بھی مشورہ کی نوعیت کے مطابق انتخاب کیا جائے…آج کل ایک بری عادت خود بخود
مشورے دینے کی عام ہو گئی ہے… اس عادت سے خود کو بچائیں… ہر بات میں اور ہر کسی کو
مشورہ نہ دیا کریں… خصوصاً اپنے بڑوں کو… بن مانگے مشورہ نہ دیں… ہاں اگر وہ مشورہ
مانگیں تو سوچ سمجھ کر ایک مشورہ دیں… مشوروں کا بھنڈار نہ کھول دیں… اسی طرح بعض افراد
خود کوئی کام نہیں کرتے…بلکہ بیٹھے رہتے ہیں…جبکہ وہ کام کرنے والے افراد اور اداروں
کو اپنے مشوروں سے نوازتے رہتے ہیں… یہ بھی بری عادت اور بے عمل لوگوں کا طریقہ ہے…
حضرت بنوریؒ نے لکھا ہے … جس کا مفہوم یہ ہے کہ… استخارہ اور استشارہ ( یعنی مشورہ
کرنا) یہ دو طریقے ہمارے پاس موجود تھے… ان سے مکمل رہنمائی مل جاتی تھی… مگر آج اُمت
کا شیرازہ بری طرح بکھر گیا ہے… جس کی وجہ سے استشارہ (یعنی مشورہ کرنا) آسان نہیں
رہا… (کیونکہ ہر شخص کا اپنا رخ ہے اور ہر شخص ہر کسی کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور درست
مشورہ نہیں دیتا) اس لئے استخارہ کا طریقہ زیادہ محفوظ ہے( بینات) اہل دل فرماتے ہیں
کہ… ہر مسلمان کو سنت پر مکمل عمل کرنے کے لئے … استخارہ اور استشارہ دونوں کو مضبوطی
سے اپنانا چاہیے… استخارہ تو محفوظ ہے کہ… صرف اللہ تعالیٰ سے ہوتا ہے … جبکہ استشارہ
کو خود محفوظ بنانا چاہیے کہ… صرف مشورہ کے قابل لوگوں سے مشورہ کیا جائے… ایک ضروری
بات یہ ہے کہ … جس آدمی سے مشورہ مانگا جائے وہ… کبھی غلط مشورہ نہ دے…معذرت کرلے
یادرست مشورہ دے…اگر اس نے غلط مشورہ دیا… کوئی بات چھپائی… یا کسی مغالطے میں ڈالا
تو فرمایا گیا کہ وہ ’’خائن ‘‘ ہے… خیانت کے مرتکب کا گناہ آپ جانتے ہیں…
جو مسلمان کسی دینی ذمہ
داری پر ہو… اس کو بہرحال … مشورے کو لازم پکڑنا چاہیے… تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ روشنی
میں… درست فیصلے کر سکے…
اسی طرح یہ بھی ضروری ہے
کہ… اگرآپ کسی کو کوئی مشورہ دیں تو… اسے اس پر عمل کے لئے مجبور نہ کریں… اور اگر
وہ عمل نہ کر سکے تو اس سے ناراض نہ ہوں… یعنی اپنے مشورے کو… حکم یا امر نہ بنائیں…
ایک گذارش
اپنی آخرت … اپنی قبر…
اپنی دنیا … اپنا رزق … اپنی صحت… اپنا مزاج …اور اپنے اخلاق کو بھرپور نفع پہنچانے
کا ایک طریقہ یہ ہے کہ … روز صدقہ دیا جائے…
جی ہاں! کوئی دن صدقہ سے
خالی نہ ہو… ہر دن کا صدقہ ہر دن ادا کر دیں… یا کسی جگہ الگ کر کے رکھ دیں… صدقہ تھوڑا
ہو یا زیادہ … روپے ہوں یا کپڑے یا کھانا… یا کوئی بھی ضرورت کی چیز… اپنے سامان کا
جائزہ لیں… بہت سی چیزیں بس ویسے ہی پڑی ہوں گی… ان کو آج ہی نکال کر صدقہ کریں… گرم
کپڑے ہوں یا گھر کی چادریں وغیرہ… اکثر اپنے سامان کی تلاشی لیا کریں… اورآخرت کے
گھر کے لئے بیگ بھر بھر کر آگے بھیجا کریں… صدقہ دراصل … عبادت بھی ہے اور نعمت بھی…
شفاء بھی ہے اور دواء بھی … توفیق ملے تو صدقہ کے فضائل پڑھ لیں… حیران رہ جائیں گے…
اس لئے بار بار پڑھتے رہیں… فضول چیزیں جمع نہ کریں … اگر ایک سواری سے کام چل رہا
ہے تو دوسری سواری لے کر کھڑی نہ کریں… شیطان اس کے ذریعہ آپ کو شدید نقصان پہنچائے
گا… اللہ تعالیٰ کی محبت میں صدقہ دیں… جہنم کی آگ سے بچنے کے لئے صدقہ دیں… اللہ
تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کے لئے صدقہ دیں… بیماری سے شفاء کے لئے صدقہ دیں… بس
دیتے رہیں …دیتے رہیں … تب حقیقی دینے والا آپ کو ہر طرح سے مالا مال اور خوش فرما
دے گا…المعطی ھو اللہ… جب بھی کوئی مال آئے… کوئی رزق آئے اس میں سے پہلے… اللہ تعالیٰ
کا حصہ نکالیں… اور اپنی اس عادت کو ہمیشہ اپنائے رکھیں… آج چند گذارشات اور بھی تھیں…
مگر ’’مشورہ ‘‘ کا موضوع جڑ گیا تو بس یہی تین گذارشات اپنے لئے اور آپ کے لئے عرض
کر دیں:
(۱)
ہمیشہ اذان ہوتے ہی موبائل
بند
(۲)
ایمان کا شکر روزانہ ادا
کرنا ہے
(۳)
صدقہ روزانہ دینا ہے
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ
سب کو اپنی رضاء کے لئے… ان اعمال کی… اپنے فضل سے توفیق عطاء فرمائیں… آمین یا ارحم
الراحمین …
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ
الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭