یومِ یکجہتیٔ کشمیر کے موقع
پر
امیر المجاہدین حضرۃ مولانا
محمد مسعودازہر حفظہ اللہ تعالیٰ
کا تازہ ریکارڈڈ بیان
(شمارہ 680)
نحمدہ و
نصلی علی رسولہ الکریم ۔ اما بعد : فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن
الرحیم۔
وَمَا مُحَمَّدٌ
إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِہِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَیٰ
أَعْقَابِکُمْ وَمَن یَنقَلِبْ عَلَیٰ عَقِبَیْہِ
فَلَن یَضُرَّ اللَّـہَ شَیْئًا وَسَیَجْزِی
اللَّـہُ الشَّاکِرِینَ (۱۴۴) وَمَا کَانَ
لِنَفْسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـہِ کِتَابًا مُّؤَجَّلًا وَمَن یُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْیَا نُؤْتِہِ مِنْہَا
وَمَن یُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَۃِ نُؤْتِہِ مِنْہَا وَسَنَجْزِی الشَّاکِرِینَ (۱۴۵) وَکَأَیِّن مِّن نَّبِیٍّ قَاتَلَ مَعَہُ رِبِّیُّونَ کَثِیرٌ
فَمَا وَہَنُوا لِمَا أَصَابَہُمْ فِی سَبِیلِ اللَّـہِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَکَانُوا وَاللَّـہُ یُحِبُّ الصَّابِرِینَ (۱۴۶) وَمَا کَانَ قَوْلَہُمْ إِلَّا أَن قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ
لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِی أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا
عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِینَ (۱۴۷) فَآتَاہُمُ
اللَّـہُ ثَوَابَ الدُّنْیَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْآخِرَۃِ وَاللَّـہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ (۱۴۸)۔(سورۃ آل عمران)
و قال النبی
ﷺ : اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْ
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ…
اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ مَنْ صَلّٰی عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ مَن لَّمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ
کَمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی بِاَنْ تُصَلّٰی عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ
کَمَا تَنْبَغِی الصَّلٰوۃُ عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا اَمَرْتَنَا
بِالصَّلٰوۃِ عَلَیْہِ۔
اَسْتَغْفِرُ
اللّٰہَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ
۔ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ ۔ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا
ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ ۔
میرے اِنتہائی محترم مسلمان بھائیو، بزرگو، اور اُمّتِ مسلمہ کے نوجوانو!
اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی شان کے مطابق جزائے خیر عطاء فرمائے… کہ
آپ آج کشمیر کے بہادر اور مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اِظہارِ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے
ہیں… اللہ تعالیٰ آپ کی شرکت کو قبول فرمائے اور آپ سب کو اپنی مغفرت اور اپنے اِکرام
کا اِنعام نصیب فرمائے… مجھے زیادہ تفصیلی بات نہیں کرنی… آپ حضرات نے علماء، مجاہدینِ
کرام کے بیانات سنے…جذبے دیکھے… آپ کے دِلوں میں بھی شوق اُٹھا ہوگا کہ آپ بھی جنت
کے اِن میدانوں کو اختیار کریں، وہاں پہنچیں…
سب سے پہلے تو میں شہداءکشمیر کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں… بہت
سے چہرے میرے سامنے آ رہے ہیں… ایک چہرہ ہٹتا ہے، تو دوسرا سامنے آجاتا ہے… کس کس
کو یاد کروں… کوئی اُن میں سے ایسا نہیں کہ جسے بھلایا جاسکے… اللہ تعالیٰ اُن سب کو
اعلیٰ علیین میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے… اِن شاء اللہ اُن کی قربانی رائیگاں نہیں
جائے گی… اور کشمیر آزاد ہوگا، اور اپنے ساتھ پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی آزادی
کا ذریعہ بنے گا… اِن شہداء کی خدمت میں یہ چند اَشعار عرض کرتا ہوں:
وہ یوں دِل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی
وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی نہیں جاتی
مجھے تو کردیا سیراب ساقی نے میرے لیکن
میری سیرابیوں کی تشنہ سامانی نہیں جاتی
نہیں معلوم کس عالَم میں حسنِ یار دیکھا تھا
کوئی عالَم ہو لیکن دِل کی حیرانی نہیں جاتی
جلے جاتے ہیں، بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہیں گر گر کر
حضورِ شمع پروانوں کی نادانی نہیں جاتی
محبت میں ایک ایسا وقت بھی دِل پر گزرتا ہے
کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں، طغیانی نہیں جاتی
دوسری گزارش کشمیر کے مسلمانوں سے کرنی ہے… اللہ تعالیٰ کشمیر کی ماؤں،
بہنوں کو، وہاں کے بزرگوں اور نوجوانوں کو اپنی شان کے مطابق بہترین صلہ اور بدلہ عطاء
فرمائے… آپ حضرات کی بہادری، آپ حضرات کی جرأت و شجاعت، اور آپ حضرات کی دیوانگی،
اور آپ حضرات کے عشق کو دیکھنے کے لیے آسمان بھی زمین پر جھانکتا ہوگا… اِن شاء اللہ
آپ کو منزل ضرور ملے گی اور آپ کو پوری اُمتِ
مسلمہ کی طرف سے اجر ملے گا… آج جب کہ جہاد کا فریضہ مسلمانوں میں سے نکلتا جا رہا
ہے، آپ حضرات نے اس فریضے کو تھاما ہوا ہے… منزل دور نہیں ہے… ہمت سے لگے رہیں… اور
ایک ایک کر کے کٹنے کی بجائے سارے ہی اکٹھے ایک بار نکل آئیں… انڈیا تو ایک مہینے
کی مار نہیں ہے، ایک مہینے کی مار نہیں ہے… پھر کہتا ہوں ایک مہینے کی مار نہیں ہے…
یہ فلمیں بنانے والے، یہ کرکٹ پہ ناچنے والے، یہ اپنی عزتیں پوری دنیا میں فروخت کر
کے مقبولیت حاصل کرنے والے…یہ اپنی بے وقوفیوں کو اپنی سائنس قرار دینے والے… یہ اس
قابل نہیں ہیں کہ یہ مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرسکیں… بس ہمارے درمیان اِنتشار ہے… اگر
سارے اہل کشمیر اکٹھے ہو کر نکل آئیں اور
ایک دم نکل آئیں اور ادھر سے اہل پاکستان بھی اُن کی معاونت کریں … میں دنیا کو بتانا
چاہتا کشمیر اور پاکستان الگ الگ نہیں ہیں… لوگ تو کہتے ہیں کشمیر پاکستان کا حصہ ہے… میں کہتا ہوں پاکستان
کشمیر کا حصہ ہے… کشمیر کے بہادر، غیور، سمجھدار،
ذہین اور زیرک مسلمان اس بات کے مستحق ہیں کہ وہ پاکستان کی قیادت سنبھالیں… اور پاکستان
کشمیر کے بغیر مکمل نہیں اور کشمیر پاکستان کے بغیر مکمل نہیں…یہ دونوں لازم ملزوم
ہیں، یہ دونوں لازم ملزوم ہیں… اور ایک وقت دنیا دیکھے گی کہ کشمیر کے مسلمان اس پورے
خطے کی قیادت کریں گے… اس لیے کہ اُنہوں نے قربانی دی ہے اور اللہ تعالیٰ کسی کی قربانی
کو رائیگاں نہیں فرماتے، اللہ تعالیٰ کسی کی قربانی کو ضائع نہیں فرماتے… آپ اہلِ
کشمیر اگر اکٹھے ہو کے نکلیں گے اِن شاء اللہ انڈیا چھوڑ جائے گا…
تیسری بات انڈیا کے لوگوں سے کرنی ہے … اپنے حکمرانوں کو سمجھاؤ کیوں
اپنے فوجیوں کو مروا رہے ہیں… یہ بیچارے چند ہزار تنخواہ لینے والے، یہ آسام سے آکر
، تامل ناڈو سے آکر ، یوپی سے آکر ، مدھیہ پردیش سے آ کر، آسام سے آکر اور مختلف
ریاستوں سے آ کر ، جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے فوج میں آئے تھے، ان کو کیوں
کشمیر میں دھکیلا جاتا ہے… انڈیا کا کشمیر کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟ انڈیا کو کیا حق ہے
کہ وہ کشمیر پر اپنی حکمرانی کی بات کرے… ایک ظالم شخص کی وجہ سے یہ ایک ظالمانہ اور
غاصبانہ قبضہ ہوا… جسے کبھی کشمیر کے مسلمانوں نے تسلیم نہیں کیا… آج ساری دُنیا اپنے
فوجیوں کی حفاظت کی بات کر رہی ہے… ڈونلڈ ٹرمپ جیسا آدمی ہر جگہ سے اپنی فوجیں واپس
نکال رہا ہے… انڈیا والے کیوں اپنے فوجیوں کو دن رات یہاں مروا رہے ہیں…واپس لے جائیں،
کشمیریوں کو آزادی دیں… انڈیا کی عوام کو چاہیے کہ اپنے حکمرانوں کے خلاف کھڑے ہوں…
فلموں پر نہ جائیں … فلموں میں جو کچھ دِکھایا جاتا ہے جھوٹ ہوتا ہے… نہ آپ کی آرمی
اتنی بہادر ہے، نہ آپ کے سیاستدان اتنے بہادر ہیں… یہ تو دھماکے کی آواز سن کے، ان
کے ہوش اُڑ جاتے ہیں… اس لیے اپنی حکومت پر زور ڈالیں اور بھارت کے لوگ نکلیں باہر…
اور پوچھیں کہ آخر یہ روز تابوت میں لاشیں کس لیے آتی ہیں… کیوں اِس قدر نفرت پھیلائی
جا رہی ہے… اور جب مسلمان اس نفرت کا بدلہ لینے کے لیے آگے بڑھیں گے تو پھر بہت دور دور تک اِنتقام کا یہ سلسلہ جائے
گا…
دو باتیں اس مجمع میں موجود مسلمانوں سے کرنی ہیں… پہلی بات آپ سے
یہ پوچھنی ہے… کہ اگر آج کوئی پریس یا مطبع قرآنِ مجید کا ایسا نسخہ چھاپ دے… جس
نسخے میں سے قرآن پاک کی ایک ہزار آیتیں نکال لی جائیں… کیا مسلمان اِس بات کو قبول
کریں گے؟ اِس بات کو برداشت کریں گے؟ کوئی بھی نہیں!… ایسے مطبعوں کو لوگ نکل کے آگ
لگا دیں گے… قرآنِ مجید کا وہ نسخہ جس میں ایک ہزار آیات نہ ہوں…پورا قرآنِ مجید
کہلائے گا؟ یقینا آپ سب کا جواب ہوگا…کہ ہرگز نہیں! اے مسلمان! تو قیامت کے دِن جب
رسولِ پاکﷺ کے سامنے جائے گا، اللہ کے حضور پیش ہوگا… اور تیری زندگی میں جہاد کی ایک
ہزار آیتیں نہیں ہوں گی… نہ تو کبھی جہاد پر نکلا، نہ تو نے جہاد پر مال لگایا… نہ
تو نے جہاد میں قربانی دی، نہ تو نے جہاد کے لیے اپنی زبان کو استعمال کیا…گویا کہ
تیری زندگی میں یہ آیات ہیں ہی نہیں…یہ سورۂ بقرہ کی آیات، یہ سورۂ آل عمران اور
سورۂ نساء کی آیات… یہ پوری سورۂ انفال اور سورۂ براء ت تیری زندگی میں ہیں ہی
نہیں… تیرے نبی کے ہاتھ میں تلوار ہے، تیرا ہاتھ خالی ہے، تیرے نبی کے جسم پر جہاد
کے زخم ہیں، تیرے جسم پر ایک زخم بھی نہیں… تو کس طرح سے تو کامل مسلمان کہلائے گا…
جہاد کو ریاست کی ذمہ داری قرار دے کے خود مطمئن
بیٹھ جانے والو! قرآنِ پاک کی آیات جہاد کو ایک بار پھر پڑھ لو… شاید تمہارا
اِیمان بچ جائے ،شاید تمہارا اِیمان بچ جائے، شاید تمہارا اِیمان بچ جائے… حضورِ اَقدس
ﷺ کے دِل کو تکلیف نہ دو… جہاد سے پیچھے رہنے والے اور جہاد کے مُنکر یہ حضورِ اَکرمﷺ
کو تکلیف دینے والے ہیں، تکلیف دینے والے ہیں، تکلیف دینے والے ہیں… آج سارا مجمع
یہ عزم کر کے جائے، عہد کر کے جائے کہ اِن شاء اللہ جہاد فی سبیل اللہ کو مانیں گے،
اِسے اپنی ذمہ داری سمجھیں گے اور اس میں جس قدر ہو سکا اِن شاء اللہ حصہ ڈالیں گے…
دوسری گزارش یہ ہے کہ مسلمان، مسلمان بن جائیں… کلمۂ طیبہ کی طرف آ
جائیں… لا اِلٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ… اِس کلمے کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کریں…
کثرت سے کلمے کا وِرد کیا کریں… اور نماز کی بہت زیادہ ہر مسلمان پابندی کرے…اپنے گھر
میں پابندی کرائے… اپنے محلے میں پابندی کرائے… نماز کی دعوت، کلمۂ طیبہ کی دعوت،
جہاد فی سبیل اللہ کی دعوت… یہ دین کی وہ دعوت ہے کہ جس دعوت کو اختیار کرنے کے بعد
دین کے راستے کھلتے چلے جاتے ہیں فتوحات کے راستے کھلتے چلے جاتے ہیں… اِس دعوت کے
لیے آپ آئیں، ہمارے ساتھ مل کے، ہمارے ساتھ اپنے قدم ملا کے آگے بڑھیں… اِن شاء
اللہ آج جس طرح امریکہ اَفغانستان میں مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے … اگلے سال یا
اس کے بعد جب ہم یومِ یکجہتی کشمیر منائیں گے تو اُس سے پہلے انڈیا بھی اِسی طرح مذاکرات
کی بھیک مانگے گا…
و آخر
دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین