اہل محبت کے نام
رنگ و نور سعدی کے قلم سے(685)
اللہ تعالیٰ ایمان والوں کی نصرت فرماتے ہیں…یہ اُن کا سچا وعدہ ہے… اُن کے حکم اور نصرت سے مٹھی بھر افراد…بڑے بڑے لشکروں پر غالب آ جاتے ہیں… یہ سب کچھ قرآن مجید میں بیان ہو چکا ہے… اس میں ’’اگر مگر‘‘ کی کوئی گنجائش نہیں … اللہ تعالیٰ کے وعدے اور کلمات پکے ہیں…
وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلاً
ایک عجیب منظر
غزوہ اُحد میں… مشرکین کے لشکر کا سردار … بڑے بڑے مسلمانوں کے قتل ہونے کا اعلان کر رہا تھا… اور پوچھ رہا تھا کہ مسلمانو! بتاؤ کہ فلاں زندہ ہے؟ فلاں زندہ ہے؟… مسلمانوں کی طرف سے کوئی جواب نہ ملا تو اس نے اپنے لشکر کو خوشخبری سنا دی
’’ خوش ہو جاؤ اصل لوگ مارے جا چکے ہیں ، زندہ ہوتے تو جواب دیتے‘‘
تب حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بلند آواز اُحد کے پہاڑوں سے ٹکرائی
’’ اے اللہ کے دشمن تو جھوٹ بول رہا ہے … تجھے غم میں ڈالنے والے یہ سب افراد اللہ تعالیٰ کے حکم سے زندہ ہیں ‘‘
دن رات تیزی سے گذرے… سال صدیوں میں تبدیل ہوئے اور اس واقعہ کے چودہ سو اڑتیس سال بعد… آج مشرکین پھر وہیں کھڑے ہیں … وہ بعض چھوٹے چھوٹے مسلمانوں کے قتل ہونے کا اعلان کر رہے ہیں … اپنی قوم کو خوشخبریاں سنا رہے ہیں… تب آواز گونجتی ہے کہ… نہیں اللہ کے دشمنو…ہرگز نہیں … تمہیں غم میں ڈالنے کا سامان… اللہ تعالیٰ کے حکم سے محفوظ ہے… جو نام تم لے رہے ہو… وہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے زندہ ہیں…
تاریخ کے اس گول چکر کو دیکھ کر… اللہ تعالیٰ سے اُمید بڑھ گئی ہے… اللہ تعالیٰ پر یقین بڑھ گیا ہے… اُحد کا وہ معاملہ فتح مکہ اور پھر دنیا پر اسلام کے غلبے تک جا پہنچا… اللہ تعالیٰ ہمارے اس معاملے کو بھی… مسلمانوں کی آزادی اور غلبے تک پہنچائے…
دنیا فانی ہے… سب نے مر جانا ہے… مگر جو اللہ تعالیٰ پر یقین رکھے گا… اور اللہ تعالیٰ کے دین کے لئے… آگے بڑھے گا… وہ کامیاب ہے …اور جو… اعداد و شمار کے چکر میں پڑے گا کہ … دشمن ہم سے کتنا بڑا ہے… ہم نے دنیا کو منہ دکھانا ہے… وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو کیا منہ دکھائے گا؟
الحمد للہ ثم الحمد للہ
حضرت آقا مدنی ﷺ یہ دعاء بہت مانگتے تھے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ سُوْئِ الْقَضَائِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَائِ
یا اللہ! بری قسمت اور دشمنوں کے خوش ہونے سے بچا لیجئے…
’’شماتۃ الاعداء ‘‘ اس حالت کو کہتے ہیں کہ … جس حالت کی وجہ سے دشمنوں کو خوشی ہو… مسلمان کو ہمیشہ ایسی حالت میں رہنا چاہیے کہ… دین کے دشمن، انسانیت کے دشمن اس سے جلتے رہیں…اس کی وجہ سے غم و غصے میں مبتلا رہیں … اور اس کا وجود…اُن کے لئے غم اور تکلیف کا باعث ہو…
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ  َشَمَاتَۃِ الْاَعْدَائِ
اپنی ذاتی باتیں لکھنے کی عادت نہیں… صرف وہی ذاتی واقعات کبھی کبھار لکھ دئیے جاتے ہیں جن میں کوئی اجتماعی سبق یا فائدہ ہوتا ہے… صحت اور بیماری اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے… کوئی اس بارے میں کوئی فخر نہیں کر سکتا… کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا… اور کرنا بھی نہیں چاہیے … اپنی صحت پر فخر کرنے والے اکثر صحت سے محروم ہو جاتے ہیں … اپنے حسن پر فخر کرنے والوں کا حسن اُن کے لئے وبال بن جاتا ہے … کمزور انسان کو دعوے بازی سے ہمیشہ بچنا چاہیے … ہاں اپنی اچھی حالت پر شکر کیا جا سکتا ہے… اور کوئی جھوٹ پھیل رہا ہو… اور اس سے بعض مسلمانوں کو تکلیف پہنچ رہی ہو تو… اس جھوٹ کی تردید کرنا… باعث اجرو ثواب ہے… مجھ نا چیز غریب کے بارے میں … تواتر سے خبریں آ رہی ہیں کہ… میں سخت بیمار ہوں …کوئی گردے کا مرض بتا رہا ہے تو کوئی جگر کا… ممکن ہے دنیا بھر میں دو چار افراد… جو مجھ سے اللہ تعالیٰ کے لئے محبت رکھتے ہوں… ان خبروں سے پریشان ہوں… اس لئے عرض کرتا ہوں کہ… الحمد للہ ثم الحمد للہ میں خیریت سے ہوں… گردے بھی ٹھیک ہیں… اور جگر بھی… باقی جہاں تک دل کا تعلق ہے تو الحمد للہ وہ بھی طبی لحاظ سے ٹھیک ہے… البتہ روحانی طور پر اسے ٹھیک رکھنے کی فکر اور دعاء کرتا رہتا ہوں… الحمد للہ گزشتہ سترہ سال سے کبھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا… الحمد للہ کئی کئی سال تک… کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت …اللہ تعالیٰ کے فضل سے پیش نہیں آئی … ٹیسٹ کرانے کا مخالف ہوں…اس لئے ٹیسٹ نہیں کراتا… مگر علامات سے معلوم ہوتا ہے کہ … شوگر،بلڈ پریشر جیسی بیماریاں بھی… الحمد للہ … ابھی تک نہیں ہیں… اور کیا کیا بتاؤں؟ … چونکہ انڈیا میں الیکشن قریب ہیں… اور وہاں کے الیکشن میں… میرا نام بھی چل رہا ہے… اس لئے بطور شکر اور وضاحت یہ چند باتیں عرض کر دی ہیں…حضور اقدس ﷺ نے جن چیزوں میں شفاء بیان فرمائی ہے… مثلاً حجامہ، کلونجی ، شہد، تلبینہ … الحمد للہ  یہ استعمال کرتا رہتا ہوں… اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی پہلی سورت … اور آخری دو سورتوں میں شفاء کی خاص تاثیر رکھی ہے … اُن کے اہتمام کی کوشش ہوتی ہے… اللہ تعالیٰ سے صحت و شفاء کی دعاء مانگتا رہتا ہوں… الحمد للہ کوئی معذوری یا مجبوری نہیں ہے… موقع ملنے پر تیر اندازی کی سنت سے فیض یاب ہوتا ہوں …اور اپنے کام خودکرنے کی کوشش کرتا ہوں… خلاصہ یہ کہ… فی الحال تو… اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے…باقی مسلسل ذہنی فکر مندی، سخت دماغی محنت، ناہموار حالات اور تحریری کاموں کے لئے زیادہ بیٹھنے کے سبب کمر، مہروں کی تکلیف اور چھوٹی موٹی بیماریاں چلتی رہتی ہیں… جن کا کبھی کبھار حجامہ اور دیسی ادویات سے علاج کرتا ہوں … الحمد للہ میری صحت ’’نریندر مودی‘‘ کی صحت سے اچھی ہے وہ چاہے تو سینے کی چوڑائی ، دماغ کے ٹیسٹ… آنکھوں کی تیزی… تیراندازی اور نشانہ بازی میں مقابلہ کر کے دیکھ لے… ان شاء اللہ اسے شکست ہو گی…مگر وہ بہادر انسان نہیں ہے… وہ دنیا بھر میں شکایتیں لگاتا پھرتا ہے خود مقابلے پر نہیں آئے گا… صحت کا یہ قصہ بس اتنا ہی …یہ آج مورخہ ۴ رجب ۱۴۴۰؁ھ بمطابق 12 مارچ 2019 ؁ء تک کے حالات ہیں… کل کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے…کسی بھی وقت کسی کو بھی موت اور بیماری آ سکتی ہے…الحمد للہ … استخارہ کی برکت سے کام کی ترتیب ایسی ہے کہ… میرے مرنے ، بیمار ہونے… یا کام نہ کر سکنے سے … کوئی فرق نہیں پڑے گا… یہ دین کسی کا محتاج نہیں… ہم دین کے محتاج ہیں… یہ کام کسی کا محتاج نہیں… ہم کام کے محتاج ہیں…اور جہاد تو اس کے بارے میں… قرآن مجید کی نص قطعی موجود ہے کہ… جو کرے گا اس کا اپنا فائدہ ہے … اور جو چھوڑ دے گا… اللہ تعالیٰ اسے دور پھینک کر… اس کی جگہ اس سے بہتر افراد کھڑے فرما دے گا… جہاد قیامت تک جاری رہے گا … فرمایا کہ… کوئی بھی جہاد کو نہیں روک سکے گا … کوئی بھی اسے بند نہیں کر سکے گا…
یہ میری باتیں نہیں… یہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے ہیں… اس لئے ’’ جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ کے خلاف محنت کرنے والے…ہوشیار رہیں… وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں…وہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بلا رہے ہیں …یا اللہ امان … یا اللہ امان…
اہل محبت سے گذارش
اس وقت دعاء اور توجہ الی اللہ کی سخت ضرورت ہے… اپنے لئے بھی اور امت مسلمہ کے لئے بھی… ایک طرف کشمیر کی مبارک تحریک ہے … ایک کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار شہید نے… بڑی قربانی دے کر… مسئلہ کشمیر کو… بہت آگے تک پہنچا دیا ہے… اب تو بس تھوڑی سی مزید محنت درکار ہے… مگر برا ہو…بزدلی اور دنیا پرستی کا …اب جہاد کشمیر کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں … اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ… شہداء کرام کی قربانی رنگ لائے گی… یہاں ایک بات یہ بتانا ضروری ہے کہ کشمیر کی تحریک اگر کشمیر میں نہ چلی تو یہ اردگرد پھیل جائے گی… یہ فطرت کا اصول ہے … دھمکی نہیں… برصغیر کے امن اور ترقی کے لئے… اگر کوئی مخلص ہے تو اسے پہلے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا… ورنہ یہ آگ پھیلے گی… اور اسے پھیلنے سے کوئی نہیں روک سکے گا… چند مشہور افراد کو مار دینے … یا چند تنظیموں کا گلا دبانے سے یہ آگ رکے گی نہیں … تحریک جب جڑ پکڑ لے تو وہ خود… اپنی خدمت کے لئے افراد اُٹھاتی ہے… تنظیمیں بناتی ہے… افغان جہاد پہلے کھڑا ہوا… تنظیمیں بعد میں بنیں… تحریک کشمیر پہلے اٹھی… تنظیمیں بعد میں بنیں…
کاش عقل والے سوچیں… اور ایک غلطی کے بعد دوسری غلطی نہ کریں… ادھر افغانستان کے حالات بھی… ایسے رخ پر چل پڑے ہیں کہ … دعاء کی بہت ضرورت ہے… بندہ نے… موجودہ حالات خراب ہونے سے ایک ہفتہ پہلے ہی… رنگ و نور میں عرض کر دیا تھا کہ… جب نتیجہ ملنے والا ہوتا ہے اور بڑی خیر آنے والی ہوتی ہے تو … آزمائشیں سخت ہو جاتی ہیں…منزل جب قریب آ جاتی ہے تو… راستہ تھوڑا کٹھن ہو جاتا ہے… اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کام کرنے والے افراد… ثابت قدم رہیں، باہمت رہیں اور ہرگز ہرگز مایوس نہ ہوں… ہمارے آقا مدنی ﷺ … غزوہ بدر میں ستر مشرکین کی لاشوں پر کھڑے تھے… اور ایک سال بعد اپنے عزیز ستر صحابہ کرام کی شہادت کا غم دیکھ رہے تھے… اصل چیز استقامت ہے… پیٹھ پھیر کر بھاگ جانے والوں پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوتا ہے… اور جو ڈٹے رہتے ہیں… ان پر رحمت کے فرشتے نازل کئے جاتے ہیں…دونوں باتیں… قرآن مجید میں موجود ہیں …
ہم سب اللہ تعالیٰ سے ہمت مانگیں… استقامت مانگیں… ایمان مانگیں… عافیت مانگیں… نصرت مانگیں … ہم  جوکچھ مانگیں گے … وہ ملے گا ان شاء اللہ…
کیونکہ مالک بہت عظیم ہے… بہت کریم ہے …بہت رحیم ہے…
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭