بیشک وہی ہوتا ہے…جو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 687)
اللہ تعالیٰ کے ’’بندے‘‘ اللہ تعالیٰ کے ’’راستے‘‘ میں ’’آزمائے‘‘ جاتے ہیں…اللہ تعالیٰ ان ’’آزمائشوں‘‘ پر اپنے بندوں کو بڑے بڑے ’’انعامات‘‘ عطاء فرماتے ہیں… ہمارے بہت سے ساتھی ’’گرفتار‘‘ ہیں… بے وجہ، بے قصور، بے جرم …یقیناًیہ ’’آزمائش‘‘ اُن کے لئے … مغفرت اور اونچے درجات کا ذریعہ بنے گی ان شاء اللہ …جو ’’دین برحق‘‘ کی نسبت سے گرفتار ہوتا ہے…وہ ’’اسیر محبت ‘‘ ہوتا ہے … مگر ایسے لوگوں کو جو ’’ایذاء‘‘ پہنچاتے ہیں… وہ خطرے میں ہیں… بڑے خطرے میں
سوچ کا فرق
ایک صاحب نے اپنے ایک دوست کو بتایا … میں نے کوئی گولی کھا لی تھی جس سے مجھے گہری نیند آ گئی…اور میں مسلسل بائیس گھنٹے سویا رہا… ان کے دوست نے حیرت سے کہا … بائیس گھنٹے؟ …بغیر کچھ کھائے پئے؟ … سوچ پر کھانا سوار تھا اس لئے بھوکا پیاسا رہنے پر حیرت ہوئی … شام کو انہوں نے اپنے ایک اوردوست کو بتایا کہ… میں بائیس گھنٹے مسلسل سویا رہا… دوست نے حیرت سے پوچھا بائیس گھنٹے؟ بغیر نماز کے؟ … کتنی فرض نمازیں ضائع ہو گئیں…سوچ پر’’ نماز‘‘ اور’’ بندگی ‘‘سوار تھی اس لئے…نماز چھوٹنے پر حیرت ہوئی … آج کل جماعت کے خلاف جو آپریشن چل رہا ہے … اس پر بھی ایسی ہی دو سوچیں… دیکھی جا رہی ہیں… پہلی یہ کہ … مزے سے کام کر رہے تھے… آسانی بھی تھی اور آزادی بھی… کام بھی بڑھ رہا تھا کہ… اچانک مصیبت آ گئی …بہت کچھ بکھر گیا… پریشانی ہی پریشانی ہے… دوسری سوچ یہ کہ… مزے سے کام کر رہے تھے… خوب ترقی ہو رہی تھی… کام زیادہ ہونے کی وجہ سے ذکر و دعاء کا وقت بھی کم ملتا تھا… اچانک قبولیت اور محبت کا موسم آیا … اب ماشاء اللہ دن رات دعائیں ہیں، ذکر اللہ ہے…اور آزمائش والی قیمتی زندگی ہے … راحت و آسانی والے دس سالوں سے… آزمائش والا ایک دن زیادہ بھاری، زیادہ قیمتی ہے … انڈیا کی ایک جیل کے ایک مشکل لمحے … جب بدن زخمی تھا… چوبیس گھنٹے ہاتھوں میں بھاری ہتھکڑی رہتی تھی… چہرے سے بہنے والا خون جرسی پر سینے والی جگہ نقش ونگار بنا چکا تھا… اچانک ایک آئینے پر نظر پڑی تو وہ مسکرا اُٹھا… تب کچھ اشعار کہے تھے… مطلع یہ تھا
بدن زخمی کڑی ہاتھوں میں ہر دم
محبت کا زمانہ آگیا ہے
مغالطے ، جھوٹ ، مفروضے
امریکہ اور بھارت کے حکم پر… صدر مشرف نے جن دینی، جہادی جماعتوں کو ’’کالعدم ‘‘ قرار دیا تھا… اُن کے بارے میں …بہت سے غلط تصورات عام ہیں… کئی لوگ سمجھ رہے ہیں کہ… یہ کوئی زیرزمین مسلح جماعتیں ہیں… یہ اسلحہ بردار جتھے ہیں… اور یہ کوئی الگ قسم کی مخلوق ہیں… حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے… ان جماعتوں کے افراد پاکستان کے معزز ، شریف اور پر امن شہری ہیں… یہ پاکستان ہی میں رہتے ہیں…مساجد میں نماز ادا کرتے ہیں … اور معمول کے مطابق اپنی زندگی گزارتے ہیں… ہمارے سیاسی ’’رہنما‘‘ چونکہ اپنی عزت و ذلت کے لئے…ہمیشہ ’’باہر ممالک‘‘ کی طرف دیکھتے ہیں تو وہ… ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے … کالعدم جماعتوں کا نام لیتے رہتے ہیں کہ… فلاں فلاں کا اُن سے تعلق ہے
حالانکہ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت کا … ان کالعدم تنظیموں سے تعلق رہا ہے اور آج بھی ہے… ہمارے لئے سب سے آسان اور اچھا دور ’’ پیپلز پارٹی‘‘ کا تھا… اس میں نہ کوئی اندھے آپریشن ہوئے اور نہ بلا وجہ چھاپے مارے گئے … وجہ یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کے قائدین… ہمیشہ عوام سے جڑ کر رہتے ہیں … اور زیادہ وقت اپنے ذاتی دھندوں اور مشاغل میں گزارتے ہیں… پاکستان کے اکثر سیاستدان جانتے ہیں کہ… یہ تنظیمیں نہ تو سندھ کے ڈاکو ہیں اور نہ ’’پنجاب کچے ‘‘کے لٹیرے… یہ پاکستان کے شہری ہیں اور ان کو پرویز مشرف نے اپنی ذاتی بزدلی اور کفر پرستی کی وجہ سے… کالعدم قرار دیا تھا… اور بعد میں کسی حکومت نے… اس کالے قانون کو بدلنے کی فکر نہیں کی اور یوں دنیا بھر میں… ان تنظیموں کے بارے میں ایک منفی تاثر پھیل گیا… حالانکہ یہ نہ تو… سیاستدانوں کی طرح ملک کو لوٹتے ہیں … اور نہ ہی کسی قسم کی کرپشن یا منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں…اور نہ ہی ان تنظیموں کے… زیرزمین کوئی خفیہ سیل ہیں… ان تنظیموں کے افراد پہلے سے’’ قومی دھارے‘‘ میں شامل ہیں … ان میں تاجر ، سرکاری ملازم ، مزدور ، طالبعلم … اور علماء کرام سبھی شامل ہیں… اب ان کو مزید کسی ’’قومی دھارے‘‘ میں لانے کی کیا ضرورت ہے؟ … حکومت اگر قانون ٹھیک کر دے تو مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا… مگر جب اصل فیصلے اور احکامات باہر سے آتے ہوں تو پھر… ہمارا ملک … اسی طرح کے مسائل سے دوچار رہے گا
دوسری بات یہ ہے کہ… ہماری جماعت مروّجہ میڈیا سے دور رہتی ہے… الحمد للہ دین کے نام پر لیا گیا چندہ… میڈیا پر اپنی تشہیر یا اپنی صفائی کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا… جی ہاں …ایک روپیہ یا ایک پائی بھی نہیں… اس لئے صحافی حضرات ہمارے بارے میں درست معلومات نہیں رکھتے… اور جو ان میں سے یہ دعویٰ کر دے کہ وہ ہمارے بارے میں جانتا ہے تو… اس کی ریٹنگ راتوں رات آسمانوں کو چھونے لگتی ہے… گذشتہ دنوں بی بی سی وغیرہ پر… ’’سبوخ سید ‘‘ نام کے کسی صحافی کا چرچہ رہا ہے کہ… انہوں نے میرے کئی انٹرویو کر رکھے ہیں اور وہ ہمارے حالات جانتے ہیں… مگر ایسا کچھ بھی نہیں… نہ ہی اس نام کے کسی صحافی نے میرا کبھی کوئی انٹرویو کیا ہے… اور نہ ہی وہ ہمارے حالات درست بیان کر رہے ہیں… میرے محترم بھائیوں کی تعداد چار لکھی جا رہی ہے جو کہ غلط ہے…حماد اظہر نام کا نہ کوئی میرا بیٹا ہے اور نہ بھائی… اسی طرح حرکۃ الانصار اور سابق جہادی تنظیموں میں کوئی عہدہ مانگنے کی بات بھی ایک جھوٹی تہمت ہے… انڈیا میں قید کے دوران کی بہت سی باتیں انڈین میڈیا غلط پھیلا رہا ہے… حالانکہ اس چھ سالہ قید میں… اللہ تعالیٰ کی بے حد نصرت ساتھ رہی… ہزاروں افراد نے الحمد للہ بندہ سے دین کا علم پڑھا اور جیل میں با رہا انڈیا کو ذلت و شکست کا سامنا کرنا پڑا
اگر کسی کو انصاف کرنا ہے تو وہ… فروری 1994 ؁ء میں بندہ کی گرفتاری کے بعد… انڈیا ٹوڈے کا وہ پہلا شمارہ دیکھ لے … جس کے ٹائٹل پربرادر محترم حضرت حافظ سجاد شہید اور بندہ کی تصویر شائع کی گئی تھی… تب اندازہ ہو گا کہ… اس خوفناک قید میں بھی… اللہ تعالیٰ نے کس طرح سے ہم کمزور فقیروں کو… استقامت، عزیمت اور ہمت بخشی… بے شک یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہ… قید اور بے بسی کے دوران بھی… ہماری وجہ سے اسلام ، جہاد اور پاکستان پر کوئی آنچ نہ آئی … بلکہ جیلوں میں بھی الحمد للہ… تکبیر کے فلک شگاف نعرے بلند ہوتے رہے… اور دعوت الی اللہ کی محفلیں برپا رہیں… والحمد للہ رب العالمین
اب انڈیا اپنی ذلت و خفت کو چھپانے کے لئے… طرح طرح کے جھوٹے اقبالی بیانات اور من گھڑت فلمیں اور ویڈیوز بنا رہا ہے… مگر اس کا کام نہیں بن رہا… جبکہ اس کے اس منفی پروپیگنڈے نے… لوگوں کی توجہ… ہمارے بیانات، ہماری کتابوں اور ہمارے پیغامات کی طرف بڑھا دی ہے… گذشتہ دو تین ہفتوں میں لاکھوں افراد نے… ان بیانات کو بار بار نشر کیا ہے … اور یوں ہم فقیروں کے لئے … آخرت کا سرمایہ بن گیا کہ… لوگ پہلے سے زیادہ ذوق و شوق سے… دین کی دعوت سن رہے ہیں… ایمان و جہاد کی بات سن رہے ہیں… چند دن پہلے … اپنے بعض دینی بیانات پر… لاکھوں مسلمانوں کا ہجوم دیکھ کر… میں اللہ تعالیٰ کی شان اور اللہ تعالیٰ کے فضل پر… شکر میں ڈوب گیا
جتنے بھی ستم وہ ڈھاتے ہیں
سب عشق پہ احساں ہوتے ہیں
 کہاں ایک طرف ساری دنیا مل کر … گردن دبانا چاہتی ہے اور کہاں… اللہ تعالیٰ اس دعوت کو دور دور تک پھیلا رہے ہیں… بے شک ہوتا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہیں… والحمد للہ رب العالمین
مَاشَاءاللّٰہُ کَانَ
آج جب لکھنے بیٹھا تو عنوانات کی ایک چھوٹی سی فہرست بنا لی تھی
(۱)حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی زید قدرہ پر حملہ(۲) صدر ٹرمپ کی طرف سے گولان کی پہاڑیوں کو…باقاعدہ اسرائیلی علاقہ تسلیم کرنے کا فیصلہ
(۳)سندھ کی ہندو برادری میں اسلام قبول کرنے کا مبارک رجحان اور اس مبارک عمل کے خلاف سرگرم باطل قوتیں… دو بہنوں کا قبول اسلام اور حکومت کی طرف سے ان کی حوصلہ افزائی کی بجائے ان کو ہراساں کرنے کا عمل… اور اس پورے واقعہ کا پس منظر
(۴) کیا پاکستان دینی مدارس اور علماء کی وجہ سے… سائنسی ترقی سے محروم ہے؟
ان چار عنوانات پر لکھنا تھا… حضرت شیخ الاسلام مدظلہ پر لکھنے میں تھوڑا تردد تھا کہ… کہیں ہمارے والہانہ اظہار محبت کی وجہ سے … ان کو بھی کالعدم جماعتوں سے نہ جوڑ دیا جائے… جبکہ باقی تین عنوانات پر تفصیل سے لکھنا تھا… مگر قلم نے اپنا راستہ خود ہی ڈھونڈا… اور اسی پر چل کے… کالم کی جگہ مکمل کر دی
ماشاء اللّٰہ کان وما لم یشأ لم یکن… ولاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭