اُن کا کرم محسوس کرتا ہوں
اللہ تعالیٰ کا شکر …اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ … اللہ تعالیٰ کا شکر ہر چیز سے پہلے … اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ… اللہ تعالیٰ کا شکر ہر چیز کے بعد… اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ… اللہ تعالیٰ کا شکر ہر حال میں، ہر حالت میں… اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ…
لیجئے حضرات صوفیائِ کرام کے ہاں مقبول و محبوب…
اور ایک مؤثر دعاء…
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ وَالْحَمْدُ
لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ، سُبْحَانَ اللّٰہِ لَمْ یَزَلْ، سُبْحَانَ الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ
،یَا سَتَّارُ یَا سَتَّارُ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ…
بڑی پُر کیف اور معنیٰ خیز دعاء ہے… فضیلت تو نہیں
لکھ سکتا… کیونکہ بعض صوفیاء کرام نے اس کی جو فضیلت لکھی ہے… اس کا حوالہ نہیں مل
پایا… طویل عرصہ سے اس دعاء کے ساتھ تعلق ہے… پڑھ کر عجیب لطف آتا ہے… الفاظ بھی تمام
شریعت کے عین مطابق ہیں… حمد ہی حمد ہے اور تسبیح اور چند اَسماء الحسنیٰ …
بعض حضرات کے نزدیک… ’’اَلسَّتَّار‘‘ کا اسماء الحسنیٰ
میں سے ہونا ثابت نہیں ہے…مگر ان کی رائے درست معلوم نہیں ہوتی… ’’تحفہ سعادت‘‘ تو
آپ نے پڑھی ہو گی… اسماء الحسنیٰ پر یہ کتاب ایک پُر فضاء مقام پر لکھی تھی… اللہ
تعالیٰ نے اپنے فضل سے خوب چلائی… درجنوں ایڈیشن الحمد للہ نکل چکے ہیں… کئی زبانوں
میں ترجمہ بھی ہو کر چھپ چکا ہے… مگر پیاس نہیں بجھی… اسماء الحسنیٰ کے معارف پر ایک
اور کتاب کی تمنا دل میں ہے…شاید قبر میں ساتھ جائے گی … ویسے اچھی بات ہے … دل اچھے
اِرادے اور اچھی تمنائیں لے کر … قبر میں اُترے تو یہ امید والی بات ہے … بس اہل محبت
یہ دعاء ضرور فرما دیں کہ… درود شریف والی کتاب مکمل ہو جائے …اس کا کام بس پورا ہوا
ہی چاہتا تھا کہ… زندگی پھر حالات کی لہروں پر ڈولنے لگی… کل سے سوچ آ رہی ہے کہ…
جتنا کام ہو چکا وہی شائع کر دیا جائے… دیکھیں کیا بنتا ہے… الحمد للہ کوئی مایوسی
نہیں ہے… مگر خاتمہ اور اِختتام تو بہرحال برحق ہے… الصلوٰۃ والسلام علی النبیﷺ کا
موضوع بڑا اہم ہے… فضائل تو الحمد للہ اکثر مسلمانوں کو معلوم ہیں…مگر’’ صلوٰۃ‘‘ کہتے
کسے ہیں… اور سلام سے کیا مراد ہے؟ … کیا مطلوب ہے؟… ’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ ‘‘کا مطلب اور کیفیت کیا ہے… اور’’ اَللّٰھُمَّ سَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ‘‘ کا مفہوم اور مقصد کیا ہے…اس کتاب میں یہ سب کچھ آ رہا ہے ان شاء اللہ…
کتاب کی جھلکیاں مکتوبات میں اور رنگ و نور میں شائع ہو چکی ہیں… الحمد للہ ہر شب جمعہ
اور یوم جمعہ… مقابلہ حسن بھی بڑی شان سے برپا ہوتا ہے… الحمد للہ والصلوٰۃ علیٰ رسول
اللہ…
زباں پر میری شکوہ آ نہیں سکتا زمانے کا
کہ ہر عالم کو میں ان کا کرم محسوس کرتا ہوں
شعبان المعظم
اللہ تعالیٰ کے عطاء فرمانے کا ایک انداز یہ بھی
ہے کہ… جو کچھ عطاء فرمانا چاہتے ہیں … اس کی دعاء نصیب فرما دیتے ہیں… یعنی پہلے اپنے
بندے کو اس بات کا الہام فرماتے ہیں کہ وہ اپنے رب تعالیٰ سے فلاں چیز مانگے… فلاں
دعاء مانگے… بندہ وہ مانگتاہے… اور اللہ تعالیٰ اسے عطاء فرما دیتے ہیں… یہ اللہ تعالیٰ
کا اپنے بندے پر فضل در فضل اور کرم بالائے کرم ہوتا ہے کہ… پہلے دعاء کی توفیق بخشی…
جو خود ایک بڑی عبادت، بڑی سعادت، بڑی نیکی اور بڑا مقام ہے … اور پھر اس کی حاجت بھی
پوری فرما دی… یوں دنیا و آخرت دونوں کا نفع ہی نفع ہو گیا… ابھی شعبان کا مبارک مہینہ
شروع ہوا تو … بندوں کو توجہ دِلا دی کہ وہ مانگیں:
’’ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا
فِیْ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ‘‘
شعبان میں اگر برکت مل گئی تو… ان شاء اللہ رمضان
اچھا گزرے گا… رمضان المبارک اچھا گذرا اور مغفرت مل گئی تو پورا سال اچھا گذرے گا…
اور پورا سال اچھا گذرا تو پوری زندگی اور اس کا اِختتام اچھا ہو گا… مومن کے لئے
’’دنیا‘‘ ایک گذرگاہ ہے… ایک راستہ ہی راستہ ہے… اس کی دنیا میں کوئی’’ منزل‘‘ نہیں
… راستے پر چلنا… راستے پر ڈٹے رہنا… راستے پہ چلتے رہنا ہی اس کی کامیابی ہے…
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ
اسی لئے …جہاد کو بھی … راستہ فرمایا گیا …جہاد
فی سبیل اللہ… تصوف کو بھی… سلوک قرار دیا گیا… یعنی سیدھے راستے پر چلتے ہوئے محبوب
کو پانے کی محنت…اس لئے مومن کو… اللہ تعالیٰ کے راستے سے پیار ہونا چاہیے…
اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں پَر یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
اللہ تعالیٰ کے راستے پر چلنے والوں کو سلام …اور
مبارکباد… اللہ تعالیٰ کے راستے میں قربان ہونے والوں کو سلامِ محبت… اللہ تعالیٰ کے
راستے میں آزمائشیں اُٹھانے والوں کو سلامِ عقیدت… اللہ تعالیٰ کے راستے میں…جلتی
خندقوں، بھڑکتے شعلوں ، کڑکتے طوفانوں… تیز دھار میخوں،چمکتی تلواروں … گھٹن زدہ زندگیوں
، غیروں کے ستم اور اپنوں کی جفاؤں … کا سامنا کرنے والے دیوانوں کو… ڈھیروں سلام…
محبت بھرا سلام… اہل استقامت پر تو ملائکہ بھی ناز کرتے ہیں… اور ان کی زیارت کے لئے
اُترتے ہیں… ان کو بشارتیں سناتے ہیں…
اَنْ لَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا
ہاں بے شک ماضی بھی… اہلِ استقامت اور اہل عزیمت
کا ہے… حال بھی اہلِ استقامت اور اہلِ ہمت کا ہے… اور مستقبل بھی …اہلِ استقامت اور
اہلِ جرأت کا ہے … زندگی کا کمال یہ ہے کہ وہ کٹ جاتی ہے… جیل میں بھی… ریل میں بھی…
خوشی میں بھی، غم میں بھی… آسانی میں بھی اور مشقت میں بھی…
اسی لئے جب قرآن مجید نے… اِستقامت کا سبق پڑھایا
تو رب کریم نے زمانے کی قسم کھائی… اس میں ایک اشارہ یہ بھی دے دیا کہ…جو تکلیفوں میں
ہیں وہ گھبرائیںنہ… جھکیںنہ… زمانہ چل رہا
ہے… یہ ’’عصر ‘‘ ہے ڈھلتا وقت … چلتی ہوا… تیز آندھی… اور جو آج اہلِ اقتدار ہیں
اور ظلم ڈھا رہے وہ… مطمئن نہ رہیں… زمانہ چل رہا ہے… چنددن بعد ان کا… اقتدار، ان
کا ظلم… اور ان کی تنی گردنیں سب کچھ ماضی کا حصہ بن جائے گا… ان کی کرسیوں پر کوئی
اور بیٹھا ہوگا … اور وہ… گذرتے زمانے کی حسرتوں کے رندے تلے… چھیلے جا رہے ہوں گے…
الحمد للہ رب العالمین…
آج انڈیا کے انتخابات… اور ان کے متوقع نتائج پر
تفصیل سے لکھنے کا ارادہ تھا… مگر طبیعت آمادہ نہ ہوئی… ابھی چند سال ہی ہوئے کہ…
اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کو … صرف غیروں کے دباؤ میں گرفتار کیا گیا… زمانہ چلا…
آج ان کو گرفتار کرنے والے خود…قید خانوں اور عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں… آج پھر
… وہی طوفان ہے… وہی ظلم ہے… وہی آنسو ہیں… وہی آہیں ہیں… بلکتے ہوئے معصوم بچے…آنسو
چھپا چھپا کر رونے والی… تہجد گزار بیبیاں…اور آنسوؤں سے تر… سفید ریش نورانی چہرے
… ہاں وہ چہرے… جن سے اللہ تعالیٰ تو حیاء فرماتا ہے… مگر طاقت اور اقتدار کے گھمنڈ
میں بدمست اَفراد کو… کوئی حیاء نہیں آتی…
اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں… زمانہ چل رہا ہے…ہر کسی
کا قول و عمل لکھا جا رہا ہے… اور پھر ایک دن… فیصلہ ہو جائے گا…اِنصاف مل جائے گا…
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا
اللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم
تسلیماکثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭