صدادے رہا ہے مدینہ …مدینہ
اللہ تعالیٰ نے ’’مدینہ‘‘ کی طرف ’’ہجرت‘‘ کا حکم فرمایا… مکہ مکرمہ ’’فتح ‘‘ ہونے تک یہ ہجرت ’’فرض‘‘ تھی… بالکل ’’فرض عین ‘‘… اس ہجرت سے ’’دین ‘‘ کو طاقت ملی… جب مکہ مکرمہ فتح ہو گیا تو… یہ فرضیت منسوخ ہو گئی…
لا ہجرۃ بعد الفتح
یعنی فتح مکہ کے بعد اب مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرض نہیں ہے…
ولکن جہاد ونیۃ
اب اس کی جگہ جہاد اور جہاد کی نیت فرض ہے…
دو باتیں ضروری ہیں… پہلی یہ کہ ’’مدینہ منورہ ‘‘ اللہ تعالیٰ کے ہاں کتنا محبوب ہے کہ ؟… اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ترین نبی ﷺ کے لئے … اس شہر کو منتخب فرمایا…
اللہ اکبر کبیرا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دعاء فرمائی
اللھم انک اخرجتنی من احب البلاد الی فاسکنی احب البلاد الیک
یا اللہ آپ نے مجھے اس شہر سے نکلنے کا حکم فرمایا جو مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے تو پھر مجھے ایسے شہر میں لے جائیے جو آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہو
فاسکنہ اللّٰہ المدینہ
تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو مدینہ منورہ لا ٹھہرایا (مستدرک حاکم )
دوسری بات یہ کہ… مدینہ کا پہلا سبق ’’ہجرت‘‘ ہے… جس علاقے یا شہر میں مسلمانوں کو…دین کی آزادی نہ ہو… جہاں وہ دین اسلام کے فرائض اور احکامات کو کھلم کھلا آزادی سے ادا نہ کر سکیں… تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ… اس شہر سے ہجرت کر جائیں… ہجرت کی یہ فرضیت آج بھی باقی ہے… کیونکہ زندگی کا مقصد کھانا، پینا اور جائیداد بنانا نہیں ہے… بلکہ دین پر عمل کرنا زندگی کا اصل مقصد ہے…اور ہمیں اسی کے لئے پیدا کیا گیا ہے… اس لئے ہر وہ جگہ… جہاں دین پر عمل ممکن نہ ہو مسلمانوں کے رہنے کے لئے ٹھیک نہیں ہے… انہیں فوراً ہجرت کرنی چاہیے… تاکہ دین آزاد رہے، دین غالب رہے، دین سرفراز رہے… دین معزز رہے…
مدینہ کا پہلا سبق ہجرت ہے… ہر مسلمان ہر وقت اپنے دین کی خاطر ہجرت کے لئے تیار رہے… مدینہ منورہ کے اس سبق نے مسلمانوں میں ہجرت کی ایسی محبت بھر دی کہ… اسلام پھیلتا چلا گیا… اللہ تعالیٰ کے لئے،ہجرت… رسول اللہ ﷺ کے لئے ہجرت… دین کے لئے ہجرت… جہاد کے لئے ہجرت…عجیب داستان ہے… کبھی ماضی میں جھانک کر تو دیکھیں …
نہ دبنا نہ جھکنا … نہ بکنا نہ گرنا
صدا دے رہا ہے … مدینہ مدینہ
ہجرت کی برکات
کبھی موقع ملا تو… ہجرت کے احکامات … ہجرت کے فضائل … اور ہجرت کی اَقسام ان شاء اللہ تفصیل سے عرض کر دی جائیں گی… مدینہ مدینہ کا اہم موضوع ہجرت ہے…عالَمِ کفر جانتا ہے کہ… مسلمان جب ہجرت پر اتر آتے ہیں تو پھر… انہیں جہاد بھی نصیب ہوتا ہے اور فتح بھی… اس لئے دنیا کے تمام قوانین اور نظام ایسا بنایا گیا ہے کہ…دین کی خاطر ہجرت کا دروازہ بند ہو جائے…اب ہر طرف وطن پرستی، قوم پرستی اور لسانیت پرستی کی منحوس آندھیاں چلائی جا رہی ہیں… تاکہ مسلمان ہجرت کے جذبے سے ہی محروم ہو جائیں… اور ان کے نزدیک… مہاجر کا لفظ ایک گالی اور حقارت بن جائے ( نعوذ باللہ )
ہجرت کے خلاف ہر طرح کی ناکہ بندی کے باوجود… مسلمان ’’ہجرت مدینہ‘‘ کا سبق کبھی نہیں بھولے… چنانچہ کہیں نہ کہیں اصلی ہجرت اٹھتی ہے اور پھر ’’مدینہ کی بہاریں‘‘ … برسنے لگتی ہیں… اللہ تعالیٰ افغانستان کے مسلمانوں کو جزائے خیر عطاء فرمائیں… انہوں نے ہجرت کا عمل اٹھایا اور دنیا کی ایک سپر پاور کو ڈبو دیا… سوویت یونین کا خاتمہ ہجرت اور جہاد کی وجہ سے ہوا ہے… ہمارے مسلمان دانشور مانیں یا نہ مانیں… خود سوویت یونین کو چلانے والے ضرور مانتے ہیں کہ… ہجرت کے طوفان اور جہاد کی یلغار نے… ان کے اس زبردست اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا …زمانہ کافی گزر گیا… اس لئے اب لوگوں کو سوویت یونین کے مظالم بھی یاد نہیں… اور نہ ان کے عزائم کا کچھ پتا ہے… وہ ایک غیر فطری ، اسلام دشمن ، خونریز تحریک تھی… تاتاریوں کی یلغار جیسی یا اس سے بھی خطرناک…وہ الحاد اور بددینی کے علمبردار تھے… نعوذ باللہ خدا کے جنازے نکالتے تھے اور اسلام کو مکمل مٹانے پر کمربستہ تھے… اللہ تعالیٰ حضرت مولانا جلال الدین حقانی ؒ کو غریقِ رحمت فرمائے … ان سے … ہجرت اور جہاد دونوں کی خوشبو آتی تھی… ہم ان کے قریب بیٹھتے تھے تو… ہجرت اور جہاد کی واضح خوشبو ان سے محسوس کرتے تھے… سوویت یونین چلا گیا… ختم ہو گیا… پھر امریکہ ، نیٹو اور اس کے اتحادی آ گئے… یہ فتنہ زیادہ سخت تھا… اس بار دار الہجرت بھی حملہ آوروں کا اتحادی اور لاجسٹک سپورٹر تھا… مگر قربان جاؤں ’’ہجرت مدینہ‘‘ پر…وہ اہل ایمان کی بہت رہنمائی فرماتی ہے… اس بار مجاہدین نے ایک اور انداز سے ہجرت کی… اور جہاد لڑا…آج امریکی صدر کہہ رہا ہے کہ… ہم افغان جنگ ایک ہفتے میں جیت سکتے ہیں… یہ بس کہنے کی بات ہے… اور منافقوں کے لئے ڈراوا ہے… ورنہ زمینی حقیقت تو ہر آنکھوں والے کو نظر آ رہی ہے کہ… اٹھارہ سال کی طویل جنگ لڑی گئی… تاریخ کی طویل ترین جنگوں میں سے ایک جنگ… اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ… آج امریکہ خود وہاں سے نکلنا چاہتا ہے… نیٹو کے اکثر ممالک بھاگ چکے ہیں… افغانستان سے باحفاظت انخلاء کے لئے… امریکہ ان کو بھی قبول کر رہا ہے… جن کو وہ دیکھنا گوارہ نہ کرتا تھا…
اب بھی اگر مسلمان ہجرت اور جہاد کو نہیں سمجھتے تو پھر کب سمجھیں گے؟… الحمد للہ فتح قریب ہے… بلکہ حاصل ہو چکی ہے… لیکن معلوم نہیں افغانستان میں کوئی اسلامی حکومت بنتی ہے … یا جہاد کا کوئی نیا محاذ کھلتا ہے… امریکہ وغیرہ کی کوشش ہے کہ… افغانستان سے نکلتے نکلتے وہ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ … نقصان پہنچا دیں… کیونکہ وہ اپنی شکست کا ایک ذمہ دار پاکستان کو بھی سمجھتے ہیں… آس پاس کے ممالک بھی طرح طرح کی فکروں میں مبتلا ہیں… ان کو ایران کی ’’مذہبی حکومت‘‘ تو برداشت ہے مگر افغانستان کی ’’مذہبی حکومت‘‘ ان کے لئے قابل قبول نہیں ہے… اس لئے بہت نازک وقت ہے… ہر طرح کی سازش اور شرارت جاری ہے… مگر مدینہ منورہ سے روشنی لینے والے کبھی نہیں بھٹکتے… ان کو ان شاء اللہ کامیابی ہی ملے گی… یا تو ایک شاندار اسلامی حکومت… یا ایک اور عظیم الشان جہادی محاذ…
بدر جیسے لشکر … فتح یا شہادت
صدا دے رہا ہے … مدینہ مدینہ
میڈیا نہیں، مدینہ
ختم نبوت کا مسئلہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے… ختم نبوت کے دشمن ہمارے دینی، ذاتی اور جانی دشمن ہیں… ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرنے والے گروہ… ہمارے نزدیک اسلام اور مسلمانوں کے بدترین ’’اعداء ‘‘ ہیں…مسئلہ ختم نبوت کی سب سے ضروری اور بہترین خدمت… جہاد اور دعوت جہاد ہے… مرزا قادیانی ملعون نے اپنی اس ناپاک اور نجس تحریک کا مقصد ہی یہی بتایا کہ…مسلمانوں کو جہاد سے محروم کر کے… استعمار کا غلام بنایا جائے… قادیانی اور مرزائی ہمیشہ سے عالمی سامراج کے آلہ کار رہے ہیں… اور یہ منحوس گروہ … پاکستان میں گہری جڑیں رکھتا ہے… ہمارے ملک کی سابقہ حکومت کے دور میں بھی… قادیانیوں کو ہر طرح سے نوازہ گیا یہاں تک کہ… آئین میں ترمیم تک کرنے کی کوشش کی گئی… مگر اس وقت سوشل میڈیا پر… اس طرح کا طوفان نہیں اُٹھا تھا جس طرح آج اٹھا ہوا ہے… معلوم نہیں اس کے پیچھے کیا حکمت ہے؟ … یہ بات سوشل میڈیا پر سرگرم اسلام کے خادم ہی جانتے ہوں گے… بس گزارش صرف اتنی کرنی تھی کہ… ختم نبوت کے تحفظ …اور قادیانیوں کی سرکوبی کے لئے آپ جو کچھ کر رہے ہیں … اور لکھ رہے ہیں… اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے… آپ اپنی ان کاوشوں کو دس گنا مزید بڑھا دیں… مگر تین کام ضرور کریں:
(۱) بغیر تحقیق کسی کو یا کسی کے خاندان کو قادیانی قرار نہ دیں…اس کا فائدہ قادیانیوں کو ہوتا ہے… ان کا رعب پھیلتا ہے… کئی مسلمانوں کی تذلیل ہوتی ہے… اس لئے ہر پوسٹ جو ختم نبوت یا انسداد قادیانیت پر ہو اسے بلا تحقیق آگے نہ چلائیں… اگر آپ لوگوں کو زبردستی قادیانی قرار دیں گے تو یہ ایک جرم عظیم اور بڑا گناہ ہو گا… اور اس سے قادیانیوں کی طاقت میں اضافہ ہو گا… اور آپ کی کمزور اور جھوٹی پوسٹ کو ’’ عقیدۂ ختم نبوت‘‘ کے خلاف استعمال کیا جائے گا…
(۲) ہر کسی کو مجبور نہ کریں کہ … وہ ضرور براہ راست اس مسئلے پر لکھے … آپ کا جس کام پر… اللہ تعالیٰ نے شرح صدر فرمایا ہے آپ وہ کریں… اور جو افراد دین کے دوسرے کام کر رہے ہیں ان کو وہ کرنے دیں… کوئی بھی دینی کام کر کے… فوراً دوسروں پر طعنہ زنی کرنا کہ وہ کیوں نہیں بول رہے… یہ اِخلاص کے منافی ہے… سوشل میڈیا کے اکثر اصول… مدینہ منورہ کے سنہری اصولوں کے برخلاف ہیں… آپ ’’میڈیائی‘‘نہ بنیں ’’مدنی‘‘ بننے کی کوشش کریں…
(۳) جب تک آپ جہاد فی سبیل اللہ… کی بات نہیں کرتے … وہ جہاد جو بدر ، احد ، خیبر اور یمامہ میں ہوا تھا… وہ جو مسیلمہ کذاب کے خلاف ہوا تھا… اس وقت تک آپ ’’قادیانیت ‘‘ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے… اگر آپ نے مسئلہ ختم نبوت جیسے عظیم الشان … عظیم المرتبت ، عظیم المقام … مسئلے کی خدمت کرنی ہے تو… اس مسئلے کے سب سے بڑے خادم… حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روشنی لیں… تب ان شاء اللہ… آپ کی محنت بار آور ہو گی…
وہ مسلمان جو … ہمارے ساتھ تعلق رکھتے ہیں… ان سے لازمی درخواست ہے کہ… عقیدہ ختم نبوت … ناموس رسالت… ناموس اہل بیت ، ناموس صحابہ… اور تحفظ دینی مدارس کے مشن کو اپنا مشن سمجھیں… اور جو مسلمان بھی… ان مبارک کاموں میں مصروف ہو اس کے ساتھ ہر طرح کا ممکنہ تعاون کریں… اور خود بھی بڑھ چڑھ کر … ایمان کے ان ضروری تقاضوں کی خدمت کریں… بے شک یہ اہل سعادت، اہل غیرت کے تمغے… اور مدینہ منورہ کے انوارات ہیں… مگر یہ سب کچھ اخلاص اور سنجیدگی سے کریں شہرت یا دباؤ کے اثر سے ہرگز نہ…
مرا رہنما تھا … مرا رہنما ہے
مدینہ مدینہ … مدینہ مدینہ
صدا دے رہا ہے
آج کل ’’دورہ امریکہ‘‘ پر تبصروں کا موسم ہے…کوئی کہہ رہا ہے کہ دورہ کامیاب تھا… کوئی کہہ رہا ہے کہ… مجبوری کے رشتے ہیں… کسی کے نزدیک یہ دورہ ’’بڑی فتح‘‘ ہے… اور کسی کے نزدیک یہ خود سپردگی اور غلامی کے نئے دور کا آغاز ہے… کوئی کہہ رہا ہے کہ… اس بار ’’ڈو مور‘‘ نہیں سننا پڑا … یہ کامیابی ہے … کوئی کہہ رہا ہے کہ … جب ان کی توقع سے زیادہ دینے کے وعدے جب خود کر لئے تو ڈو مور کی حاجت کہاں رہی؟ … اہل حکومت تو ہمیشہ اپنے ہر دورے کو کامیاب کہتے ہیں … جبکہ اپوزیشن والے … کامیابیوں میں بھی ضرور کیڑے نکال لیتے ہیں… اس دورے کے بارے میں اوپر جو آراء لکھی ہیں… ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے… اور نہ ہی ہمیں یہ معلوم ہے کہ …یہ دورہ کامیاب تھا یا ناکام … مگر اس دورے سے… ایک بات خوب اچھی طرح سمجھ میں آ گئی ہے… وہ یہ کہ… قربانی ضائع نہیں جاتی… اس دورے کا اہم موضوع… افغانستان تھا… طالبان سے معاملات طے کرا دیں… کل تک طالبان کو کون مانتا تھا؟ … مگر انہوں نے … مدینہ منورہ کے نور کو اپنایا… مدینہ منورہ کے ہجرت اور جہاد والے سبق کو دہرایا… قربانیاں دیں تو آج … ان کو ہر کوئی تسلیم کر رہا ہے… ہر کوئی ان سے معاملات طے کر رہا ہے… ہر کوئی ان کو بلا رہا ہے… شہدائے افغانستان کو سلام… دوسرا مسئلہ جو اس دورے میں خودبخود اٹھا وہ ’’کشمیر ‘‘ کا ہے… امریکی صدر نے خود کہا کہ… مجھے بھارتی وزیراعظم نے… مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے ثالثی کی پیشکش کی ہے… آخر کشمیر میںایسی کیا تبدیلی آئی کہ… کل تک کشمیر کا کوئی تذکرہ نہیں کرتا تھا… جبکہ آج دشمن بھی… ثالثی کی بھیک مانگنے پر مجبور ہے…
یہ ہے …مدینہ منورہ سے شروع ہونے والے جہاد پر عمل کا نتیجہ… مجاہدین کشمیر کی طوفانی کاروائیاں… اور شہدائے کرام کی قربانی… سلام ہو … شہدائے کشمیر پر … بے شک تمام مقبول شہداء اسلام مدینہ منورہ کے بیٹے ہیں
ڈرو میرے بیٹوں سے اے اہل باطل
صدا دے رہا ہے مدینہ مدینہ
تمام بھائیوں … اور بہنوں کو… عشرہ ذی الحجہ کی پیشگی مبارک… اور اس مبارک عشرہ کو ’’پانے‘‘ کی یاد دہانی ہے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭