دکھا دے مرے رب مدینہ …مدینہ
اللہ تعالیٰ سے سوال ہے… مدینہ مدینہ… اللہ تعالیٰ سے التجا ہے …مدینہ مدینہ… اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے ’’مدینہ مدینہ‘‘ …کبھی کبھار زبان سے بے ساختہ نکلتا ہے… مدینہ، مدینہ ، مدینہ، مدینہ … پھر آنکھوں سے چشمہ پھوٹتا ہے… مدینہ مدینہ … عید کی وجہ سے ناغہ کرنا پڑا… پہلے ناغہ اچھا لگتا تھا… مگر اب ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے شوق میں یہ ناغہ بھاری لگا… آنکھیں ڈھونڈتی رہیں… مدینہ مدینہ… اُنگلیاں مچلتی رہیں… مدینہ مدینہ… دِل پکارتا رہا … مدینہ مدینہ… آج الحمد للہ چھٹی ختم ہو رہی ہے…ہم غریبوں پر اللہ تعالیٰ کا احسان کہ… آج پھر ہم ہیں… اور مدینہ مدینہ… آہ! کہاں ہم … اور کہاں مدینہ مدینہ… یا اللہ معافی دے دیجئے… دروازہ کھول دیجئے…
دکھا دے مرے رب… مدینہ مدینہ…
بہادروں کی سرزمین
شجاعت یعنی بہادری… اللہ تعالیٰ کو پسند ہے… محبوب ہے… جبکہ بزدلی بہت بری بیماری ہے… مدینہ منورہ سے دعاء سکھائی گئی…
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ
یاا للہ! کنجوسی اور بزدلی سے آپ کی پناہ
دنیا جب سے بنی ہے… اور جب تک رہے گی… اس میں حضرت آقا محمد مدنی ﷺ جیسا شجاع اور بہادر… نہ کوئی پیدا ہوا… اور نہ کوئی پیدا ہو گا…اس لئے اگر ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے پیار کرنا ہے تو شجاعت اور بہادری سے پیار کرنا ہو گا…بزدلی سے جان چھڑانی ہو گی… مدینہ منورہ میں جب یہ اعلان ہوا کہ…
’’ایک مرد کے لئے سب سے بری خصلت سخت کنجوسی اور سخت بزدلی ہے‘‘
تو پھر ہر ایمان والے نے… بخل اور بزدلی سے بچنے کو اپنا ’’ضروری کام ‘‘ بنا لیا… وہ فرض نمازوں میں اور نمازوں کے بعد… اس بیماری سے حفاظت کی دعاء… پابندی سے مانگنے لگے… پھر  بھی …اگر اپنے اندر اس بیماری کا اثر محسوس کرتے تو روتے ہوئے حضرت آقا مدنی ﷺ کی خدمت میں جاتے اور جا کر دُعاء کرواتے… انہوں نے بزدلی اور کنجوسی سے بچنے کے لئے…شجاعت اور سخاوت کے ہر ذریعے کو اپنا لیا…انہوں نے اپنے ہاتھ سخاوت کے لئے… اور اپنے سینے جہاد کے لئے کھول دئیے… پھر نہ وہ فقر و فاقے سے ڈرے… اور نہ سانپ اور شیر سے…وہ اپنے گھر کا سارا سامان اٹھا کر… اللہ تعالیٰ کے راستے میں بے فکر خرچ کر دیتے تھے… اور جنگلوں ، سمندروں میں… بے پرواہ کود جاتے تھے… بس پھر کیا تھا… زمین کے خزانے ان کے قدموں کے بوسے لینے لگے… اور زمین کے طاقتور لشکر ان کے  پاؤں کی خاک بن گئے…
یہ کہنا درست نہیں کہ… حضرت آقا مدنی ﷺ نے… جہاد میں پہل کرنے سے منع فرمایا ہے… جہاد اللہ تعالیٰ کا حکم ہے… اس حکم میں ’’اِقدام ‘‘ بھی ہے اور ’’دِفاع‘‘ بھی… غزوۂ فتحِ مکہ کو دیکھ لیں… مکہ والوں کو پتا ہی نہیں چلا اور ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا لشکر… ان کے سر پر آن پہنچا…’’غزوۂ خیبر‘‘ کو دیکھ لیں… یہودی بے فکر اپنے کھیتوں میں کام کر رہے تھے کہ… انہیں اچانک ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا لشکر نظر آیا… تب وہ ’’محمد والخمیس‘‘ چیختے ہوئے اپنے قلعوں کو دوڑے…روم، فارس، افریقہ اور ایشیاء والے اپنی مستیوں میں ڈوبے پڑے تھے… مدینہ مدینہ کے لشکروں نے خود پہنچ کر ان کے دروازوں پر دستک دی… ہاں آج ہمارے اعمال اور ہماری بزدلی کی وجہ سے… مودی شیطان کے حوصلے بڑھے ہوئے ہیں… وہ کشمیر پر چڑھ آیا ہے… مگر یہ وقتی اور عارضی نشہ ہے… اُمت مسلمہ اِن شاء اللہ مودی کا نشہ بہت جلد اُتار دے گی… جن کی قسمت میں سعادت کے چاند تارے ہیں… وہ لڑیں گے اور جیتیں گے اِن شاء اللہ… ہم کسی کو مجبور نہیں کرتے کہ… وہ بہادری دکھائے… مگر اتنی منت اور التجا ضرور کرتے ہیں کہ… بزدلی کی باتوں میں…حضرت آقا مدنی ﷺ اور ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا حوالہ نہ دیں… اللہ کے لئے، اللہ کے لئے یہ ظلم نہ کریں… یہ گناہ نہ کریں …اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں… اِستغفار کریں …
مدینہ کے لشکر ، مدینہ کے بیٹے
چلے جا رہے ہیں بڑھے جا رہے ہیں
ہو مشرق یا مغرب سبھی مان بیٹھے
مدینہ مدینہ … مدینہ مدینہ
مدینہ مدینہ کے راز
’’مدینہ، مدینہ‘‘ کا مطلب کیا ہے؟… اس پر ایک دلچسپ بات سنانی ہے… مگر تھوڑا انتظار کر لیں… پہلے ایک اہم بات کرتے ہیں… ’’مدینہ مدینہ‘‘ مسلمانوں کو بڑے بڑے راز سناتا ہے… ایک راز یہ کہ… مشرکین میں بعض اَفراد … بڑے چالاک ہوتے ہیں…ذہین، فطین، باصلاحیت… اور مسلمانوں کے لئے حد درجہ خطرناک… مگر ان کی قسمت میں ’’ناکامی‘‘ لکھی ہوتی ہے… یہ’’عبد اللہ بن اُبی‘‘…ایک قد آور شخصیت… اِنتہائی چالاک، عیار ، مکار… زبان ایسی کہ سامنے والے کو پگھلا دے… اور سازش ایسی کہ پہاڑ کو گرا دے… مگر اس کی قسمت میں ’’ناکامی ‘‘ تھی… وجہ یہ ہے کہ وہ مشرک تو تھا ہی… ساتھ ’’منافق ‘‘بھی تھا… یہ دو چیزیں جب جمع ہو جائیں تو… قسمت دنیا و آخرت میں بگڑ جاتی ہے… اہل کشمیر کے لئے ایک خوشخبری یہ ہے کہ… کشمیر کے تازہ بحران کا ’’منصوبہ ساز‘‘ یعنی پلانر… ایک ایسا شخص ہے جو کہ… عبد اللہ بن اُبی کا ’’ہم مشرب‘‘ او ر’’ہم قسمت ‘‘ ہے… اس کا نام ’’اجیت ڈووال ‘‘ ہے… بہت چالاک ، بہت مکار… زبان ایسی کہ قینچی بھی شرمائے… اور نفاق ایسا کہ جب چاہے خود کو … جو کچھ بنا دے… مودی ملعون کی ایک بد نصیبی یہ ہے کہ اسے ’’اجیت ڈووال ‘‘ جیسا مشیر اور منصوبہ ساز ملا ہے… اور ’’اجیت ڈووال‘‘ کی قسمت ہر کامیابی سے خالی ہے…1999؁ء میں انڈیا کا ایک طیارہ ہائی جیک ہو کر قندھار لے جایا گیا… انڈیا نے ’’اجیت ڈووال ‘‘ کو ذمہ داری دی کہ وہ…طیارہ پکڑنے والے مجاہدین سے مذاکرات کرے… اور ساتھ ساتھ طالبان حکومت کو بھی… ہر طرح کی لالچ اور پیشکش کے ذریعہ اپنے ساتھ ملائے… اجیت ڈووال کئی دن تک… قندھار میں مقیم رہا… اس نے اپنی زبان … اپنی سازش اور اپنے تیز دماغ کا ہر تیر استعمال کیا… مگر نتیجہ کیا نکلا؟… انڈیا آج تک اپنی اس شکست کو رو رہا ہے… اس وا قعہ کے باوجود… بی جے پی کی حکومت’’اجیت ڈووال ‘‘ کو ترقی دیتی رہی… دراصل اس کی چرب زبانی… اور حد سے بڑھ کر سازشی ذہنیت کی وجہ سے… اسے ’’بی جے پی‘‘ کی عسکریت کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے… طیارے کی شکست کے بعد…’’اجیت ڈووال‘‘ کی ناکامیوں کی فہرست بہت طویل ہے… مگر ہم صرف دو واقعات کا تذکرہ کرتے ہیں… ’’اجیت‘‘ نے ایرانی ساحلی شہر ’’چابہار‘‘ کو اپنا مرکز بناکر… اپنے بہت قیمتی جاسوس کلبھوشن یادو کو بھاری بجٹ کے ساتھ… دو تین اہم ٹاسک سپرد کئے… یہ منصوبہ بہت خطرناک… اور مکمل طور پر محفوظ تھا… مگر ’’اجیت‘‘ ناکام ہوا اور اپنے رشتے دار کلبھوشن کو بھی پکڑوا بیٹھا… پلوامہ میں کشمیری مجاہدین کے تاریخی حملے کے بعد… انڈیا نے اَجیت کی ذمہ داری لگائی کہ وہ مجاہدین اور پاکستان کو ایسا سبق سکھائے کہ… دونوں کی کمر ٹوٹ جائے… اجیت نے بڑی محنت اور بڑے بجٹ کے ساتھ بالاکوٹ پر حملے کو ڈیزائن کیا… مگر اربوں روپے کے خرچ سے نتیجہ کیا نکلا… ایک کوا مارا گیا۔
گویا کہ… کوے کی طرح بولنے والا ’’اجیت‘‘… بس ایک ’’کوا‘‘ ہی مار سکا…
اگر پاکستانی حکومت… تھوڑی سی ہمت کا مظاہرہ کرے… تو اس وقت فتح دو قدم کے فاصلے پر کھڑی ہے… کیونکہ… دشمنوں کی کمان اجیت کے ہاتھ میں ہے… اور وہ… جیت سے ہمیشہ کے لئے محروم ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے مُجرم ’’عبداللہ بن ابی‘‘ کی طرح…
یہ حکمت کے نکتے … سکھاتا ہے ہر دم
مدینہ مدینہ…مدینہ مدینہ…
مدینہ مدینہ کا مطلب     
جو شخص خود کو مسلمان کہتا ہو… مگر وہ جہاد یعنی قتال فی سبیل اللہ سے دشمنی اور نفرت رکھتا ہو… قرآن مجید اُسے ’’منافق‘‘ قرار دیتا ہے… آئیے خلوصِ دل سے… دعاء کرتے ہیں کہ… اللہ تعالیٰ ہمیں ’’نفاق‘‘ سے بچائیں… اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنَ النِّفَاقِ…
مدینہ مدینہ میں یہ جامع دعاء بھی سکھائی جاتی تھی:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ وَ سُوْئِ الْاَخْلَاقِ
’’مدینہ مدینہ‘‘ کی ہر چیز… مسلمانوں کو… جہاد کی دعوت دیتی ہے… بلکہ جہاد کا دیوانہ بناتی ہے… وہ کس طرح؟… یہ ایک مستقل اور دلچسپ موضوع ہے… ایک بار مدینہ منورہ حاضری ہوئی تو… دل حیران ہوا کہ… ہر قدم پر… دعوتِ جہاد، دلیلِ جہاد، نشانِ جہاد… اور محبتِ جہاد… خیر یہ موضوع پھر کبھی ان شاء اللہ… ہر وہ مسلمان جس کے دل میں جہاد کے لئے بغض یا عداوت ہو… وہ آج ہی توبہ کرلے… بات یہ عرض کرنی تھی کہ کسی نے حکومت کو شکایت لگائی کہ… ’’مدینہ مدینہ‘‘ رسالے کو بند کردو… کیونکہ مدینہ مدینہ کا مطلب ہے ’’جہاد جہاد‘‘… شکایت لگانے والے کی یہ بات مکمل سچی نہیں ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب بہت وسیع ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مکمل مطلب… بیان کرنے کے لئے تو پوری کتاب بھی… ناکافی ہوگی… ایک جھلکی کے طور پر سمجھ لیں کہ… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے ’’ایمان ایمان‘‘… کیونکہ مدینہ دارالایمان ہے … ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ’’محمد محمد‘‘… صلی اللہ علیہ وسلم… صلی اللہ علیہ وسلم… کیونکہ مدینہ دارالنبی، دار محمدﷺ ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے ’’ہجرت ہجرت‘‘… کیونکہ مدینہ دارالہجرۃ ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے ’’نصرت نصرت‘‘… کیونکہ مدینہ دارالانصار ہے …’’ مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے… ’’امن امن‘‘ … کیونکہ مدینہ دارالأمن ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے… ’’جنت جنت‘‘ کیونکہ مدینہ میں ’’ریاض الجنۃ‘‘ ہے… اور ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا مطلب ہے… ’’جہاد جہاد‘‘ کیونکہ مدینہ دارالجہاد ہے۔
نہ بند کرسکے ہو… نہ بند کرسکو گے
جسے لے کے آئے… مدینہ مدینہ
ایک سچا واقعہ
ایک بار ’’رائے ونڈ‘‘ کے ’’سالانہ تبلیغی اجتماع‘‘ میں حاضری ہوئی… چونکہ حضرت شیخ مفتی ولی حسن صاحب نور اللہ مرقدہ کی رَفاقت نصیب تھی… اس لیے قیام مہمانوں والے ایک خصوصی کمرے میں تھا… اس کمرے کو ایک ٹینٹ کے ذریعہ دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا… ایک حصہ میں ہمارے حضرت شیخ تھے… جبکہ دوسرے حصہ میں… حضرت اقدس مولانا محمد عمر پالن پوریؒ صاحب تھے… خدمتِ شیخ کی برکت سے… دونوں اَکابر اور ان کی خدمت میں تشریف لانے والے دیگر اَکابر حضرات سے اِستفادہ کا خوب موقع مل رہا تھا… ایک دن حضرت اَقدس مولانا سلیم اللہ خان صاحب نور اللہ مرقدہ… حضرت پالن پوریؒ سے ملنے تشریف لائے… حضرت پالن پوریؒ نے بہت تپاک سے اِستقبال فرمایا… اس نشست میں کئی اہم باتیں سننے کی سعادت ملی… ایک بات یہ بھی ہوئی کہ… حضرت مولانا سلیم اللہ صاحب نے فرمایا! حضرت سنا ہے کہ آپ اِقدامی جہاد کے قائل نہیں ہیں… حالانکہ اِقدامی جہاد…(یعنی جہاد میں خود پہل کرنا) حضور اَقدسﷺ سے ثابت ہے… اس پر حضرت پالن پوریؒ نے بلند آواز سے دوبار فرمایا… معاذ اللہ، معاذ اللہ… بالکل نہیں … فتح مکہ وغیرہ سب اِقدامی تھے البتہ غزوۂ بدر پر ایک رائے یہ ہے کہ دفاعی تھا… اس پر حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب نے کچھ تفصیل سے بدر کے حالات سنائے تو فرمایا کہ… ہاں اب شرح صدر ہوگیا… پھر حضرت پالن پوری نے فرمایا… آج ہمارا علماء کے حلقے میں بیان ہے… آپ اُسے سنیے گا… بندہ بھی اپنے شیخ سے اجازت لے کر اس بیان میں حاضر ہوا… حضرت پالن پوریؒ نے اس بیان میں نہایت سوز اور آہ وبکاء کے ساتھ حضرت عبداللہ بن مبارکؒ کے اَشعار سنائے:
یا عابد الحرمین لو ابصرتنا
لعلمت انک بالعبادۃ تلعب
ہاں اے مسلمانو!… تھوڑا سا سوچو… مدینہ منورہ سے لشکر روانہ ہورہے ہیں… اور ان کی کمان… حضرت آقا مدنیﷺ خود فرمارہے ہیں… یہ منظر دیکھ کر بھی… جہاد کا انکار؟…جہاد سے دوری؟… معاذ اللہ، معاذ اللہ…
جہادی صدائیں… جہادی دُعائیں
سناتا ہے ہم کو… مدینہ مدینہ…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭