ہے شرطِ محبت…مدینہ،مدینہ
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے کہ ہم بھی… اُن چیزوں سے محبت کریں… جن سے نبی کریم ﷺ محبت کیا کرتے تھے اور یہ کہ… ہم بھی اُن چیزوں کی تعظیم کریں جن کی تعظیم نبی اکرم ﷺ کیا کرتے تھے… مدینہ منورہ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی محبت… آپ ﷺ کے اَقوال و اَحادیث سے ثابت ہے…اس لئے یہ  مبارک شہر تمام اہل ایمان کا بھی محبوب ہے…
( صفحہ ۷)
یہ ایک کتاب کا اقتباس ہے… کتاب کا عربی نام ہے:
فضل المدینۃ المنورۃ وآداب الاقامۃ بھا
یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عرفات سلمان عابد الندوی نے لکھی ہے… اور اس کا ترجمہ… شہید اسلام حضرت اقدس مولانا مفتی نظام الدین شامزئی نور اللہ مرقدہ نے کیا ہے… اردو میں کتاب کا نام ہے
’’مدینہ منورہ کے فضائل اور اس میں رہنے سہنے کے آداب‘‘
صرف چونسٹھ( ۶۴) صفحات پر مشتمل … یہ کتابچہ بڑے کام کا ہے… یہ مرکز ایمان ، مرکز جہاد مدینہ منورہ کا تعارف کراتا ہے…اور مدینہ منورہ کی محبت کا پیغام اُٹھاتا ہے… مدینہ منورہ کی حاضری اور سکونت کے آداب سکھاتا ہے… آپ کو مل جائے تو ضرور پڑھ لیجئے گا… کوشش ہو گی کہ ہم بھی اس کی اشاعت میں… کچھ خدمت کر سکیں… ان شاء اللہ…
آہ مدینہ منورہ… کتنا عرصہ ہو گیا زیارت کئے ہوئے… آخری حاضری 1993ء میں ہوئی تھی… پھر وقفہ ہی وقفہ… جدائی ہی جدائی… یا اللہ! معافی…
واہ مدینہ مدینہ… آج بھی خوشبو محسوس ہوتی ہے… مدینہ کے تذکرے چلتے ہیں… ناقدری پر آہیں اُبلتی ہیں… وہاں گزرے لمحات دل میں مہکتے ہیں… حضرت عارفیؒ فرمایا کرتے تھے…
تمنا ہے درختوں پر تِرے روضے کے جا بیٹھے
قفس جس وقت ٹوٹے طائرِ روحِ مقید کا
یعنی میری روح… میرے جسم کے پنجرے میں قید ہے… دل چاہتا ہے کہ میری روح کا پرندہ جب موت کے بعد… جسم کے پنجرے سے آزاد ہو تو… اڑتا ہوا سیدھا مدینہ منورہ جا پہنچے… اور حضرت آقا مدنی ﷺ کے روضے کے قریب کسی درخت پر جا بیٹھے…
آئیے روح کے پرندے کو… تصور کے مراقبے میں اڑاتے ہیں… ذرا مدینہ پاک ہو آتے ہیں…
اللھم صل وسلم وبارک علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وصل وسلم علیہ تسلیما
محمد، محمد ، محبت ، محبت … مدینہ مدینہ، مدینہ مدینہ
شہادت اور مدینہ
بعض باتیں ایسی ہیں کہ… ان میں پڑنے سے ڈر لگتا ہے… ان باتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ … مکہ مکرمہ افضل ہے یا مدینہ منورہ…اہل علم بحث فرما سکتے ہیں… ہم تو مکہ کے بھی پیاسے مدینہ کے بھی… مکہ کے بھی دیوانے مدینہ کے بھی…مدینہ کے بھی عاشق مکہ کے بھی… دونوں بہت اونچی چوٹیاں ہیں… ہم تو ابھی تک ان کے مقام کو نہیں دیکھ سکے یہ کیسے دیکھ لیں کہ… کون سا زیادہ اونچا ہے… یہ دونوں شہر ہمارے ایمان سے جڑے ہوئے ہیں… ہمارے دین سے جڑے ہوئے ہیں… ہمارے دِل سے جڑے ہوئے ہیں…
یہ دونوں شہر ہی … ہماری ساری دنیا ہیں … باقی ساری دنیا سے ہمارا تعلق ان دو شہروں کے پیمانے پر ہے… جو مکہ، مدینہ کا یار ہے وہ ہمارا یار ہے…جو مکہ مدینہ کا دشمن ہے وہ ہمارا دشمن ہے… حضرت آقا مدنی ﷺ مدینہ منورہ میں ہیں… مدینہ منورہ نے ہمیں… مکہ مکرمہ واپس دلایا… حضرت آقا مدنی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے…
میں نے سب شہروں کو تلوار سے فتح کیا اور مدینہ منورہ کو قرآن سے فتح کیا ( صفحہ ۱۰)
آج کل ہمارا موضوع ’’مدینہ مدینہ ‘‘ ہے… اس لئے بات ’’مدینہ منورہ ‘‘ کی چلتی ہے… ورنہ مکہ مکرمہ سے بھی… بہت پیار ہے… وہاں تو ہدایت کا منبع اور مرکز ’’کعبہ شریف‘‘ ہے… اس لئے مدینہ منورہ کو بیان کرتے ہوئے… مکہ مکرمہ کی عظیم شان میں کوئی کمی نہیں آنی چاہیے… اور مکہ مکرمہ کو بیان کرتے ہوئے… مدینہ منورہ کی شان میں کمی نہیں کرنی چاہیے… ان دونوں کو سینے سے لگائے رکھیں… دل میں بسائے رکھیں…
اوپر عنوان لکھا ہے … شہادت اور مدینہ… تو عرض یہ کرنا ہے کہ … ہر مومن کے دل میں شہادت کی آرزو ہونی چاہیے… شہادت کا مقام بہت اونچا ہے … یا پھر مدینہ منورہ میں… وفات اور قبر کی آرزو ہونی چاہیے… یہ بھی ایمان کا ایک اعلیٰ مقام ہے… حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا :
جو شخص اس کی استطاعت رکھتا ہو کہ اس کو مدینہ منورہ میں موت آئے تو اس کو یہیں مرنا چاہیے کیونکہ میں اس شخص کے لئے قیامت میں شفاعت کروں گا جس کی موت مدینہ منورہ میں ہو گی ( ترمذی )
ایک طرف شہادت کے عالی مقام فضائل… اور دوسری طرف مدینہ منورہ میں موت کا مقام …حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ذوق دیکھئے… دعاء فرمایا کرتے تھے کہ شہادت بھی ملے اور مدینہ منورہ بھی ملے… بہت سچے تھے… اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے دونوں کا انتظام فرما دیا…
مؤطا امام مالک ؒ میں روایت ہے کہ ایک دفعہ مدینہ منورہ میں ایک آدمی کے لئے قبر کھودی جا رہی تھی نبی کریم ﷺ بھی قریب تشریف فرما تھے… ایک صاحب نے قبر میں جھانک کر کہا کہ قبر مومن کے لئے لیٹنے کی بہت بُری جگہ ہے… آپ ﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ تم نے غلط کہا، اس شخص نے عرض کیا کہ میرا مطلب یہ تھا کہ آدمی کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں یعنی جہاد میں موت آنی چاہیے ویسے ہی اپنے گھر میں بستر پر مرجانا اچھا نہیں ہے… آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جہاد میں شہادت کی موت سے افضل کوئی نہیں ہے… لیکن زمین کا کوئی ٹکڑا اور حصہ ایسا نہیں جہاں مجھے اپنی قبر پسند ہو سوائے مدینہ  منورہ کے… تین دفعہ تاکیداً آپ ﷺ نے یہ بات ارشاد فرمائی…
یعنی سب سے افضل تو… جہاد میں شہادت ہے… اور پھر …مدینہ منورہ میں وفات اور قبر بڑی سعادت ہے… جبکہ انبیاء علیہم السلام کا مقام شہداء سے بہت بلند ہے…
حضرت آقا مدنی ﷺ نے… قیامت تک مدینہ منورہ  کے قیام کو پسند فرمایا… صدیق اکبر کو مقام شہادت بھی ملا اور مدینہ بھی… فاروق اعظم کو شہادت بھی ملی اور مدینہ منورہ بھی… عثمان ذی النورین کو شہادت بھی ملی اور مدینہ منورہ بھی…
کتنے خوش نصیب ہیں … بعد کے شہدائِ اسلام کہ… ان کو سب سے افضل موت ملی…کتنے خوش نصیب ہیں… مدینہ منورہ میں… ایمان کے ساتھ وفات پانے والے کہ ان کو بہترین پڑوس مل گیا … مدینہ منورہ کا ہر مسلمان کے لئے یہی سبق ہے کہ… خود کو… ان دو بہترین خاتموں سے دور نہ کرے…
میری آرزو ہے شہادت، شہادت… میری آرزو ہے مدینہ، مدینہ
ایک پیارا ہدیہ
اسلام اور ایمان… مکہ مکرمہ میں اُترا… تیرہ سال وہاں محنت چلی… کفار و مشرکین کو اِسلام کی دعوت دی جاتی تھی… اَکثر اِنکار کردیتے تھے اور ظلم و تشدد پر اُتر آتے تھے… مگر تھوڑے تھوڑے اَفراد… اِس دعوت کو قبول بھی کر رہے تھے… حکم یہ تھا کہ کفار کو اسلام کی تبلیغ کرنی ہے… اور ان کے مظالم پر صبر کرنا ہے… اپنی جماعت کو مضبوط بنانا ہے… دفاع میں تلوار اٹھا سکتے ہیں … مگر عمومی قتال کے لئے کچھ عرصہ انتظار کریں… پھر حکم ملا کہ… چلو چلو مدینے چلو… ہجرت شروع ہوئی…مسلمانوں کو…مدینہ مل گیا… مدینہ ملا تو پھر سب کچھ ملتا چلا گیا… ایک ہی سال میں جہاد مل گیا جس نے مدینہ منورہ کو دور دور تک پھیلا دیا… اور بالآخر مکہ مکرمہ کو بھی واپس دلادیا… مدینہ ملا تو دو عیدیں بھی ملیں… مساجد بھی ملیں… اور مکمل دین بھی ملا… اب قیامت تک… مسلمانوں کے لئے وہی دین ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مکمل ہوا… اور جس پر حجۃ الوداع کے موقع پر… الیوم اکملت لکم دینکم کی مہر لگی… مسلمانوں میں ایک بُری رسم یہ چل نکلی ہے کہ… ہر کچھ عرصہ بعد وہ مدینہ منورہ سے منہ موڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ… ہمارے حالات خراب ہیں ہم ابھی مکی دور میں ہیں… یہ بات صرف ’’اِنکارِ جہاد‘‘ کے لئے کی جاتی ہے… ورنہ عیدیں سبھی مناتے ہیں… مسجدیں سبھی بناتے ہیں… جمعہ سارے پڑھتے ہیں… یعنی وہ تمام احکامات جو مدینہ منورہ میں ملے ان کو مانتے ہیں صرف ایک حکم جہاد سے بچنے کے لئے… مکی دور کا نعرہ لگاکر گھر بیٹھ جاتے ہیں… ارے بھائی اول تو یہ جائز ہی نہیں… اور اگر تم اسے جائز سمجھتے ہوتو پھر… پورے مکی دور میں بیٹھو… صرف ان احکامات پر عمل کرو… جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئے تھے… تب تمہارے پاس کتنا دین اور کتنا قرآن باقی رہ جائے گا؟ اے مسلمانو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو… بزدلی سے توبہ کرو… مکہ اور مدینہ دونوں سے ٹھیک ٹھیک جڑو… پورے دین میں کامیابی ہے… پورے دین کو مانو اور پورے دین پر چلو… عرض یہ کررہا تھا کہ…مدینہ ملا تو عید بھی ملی… قربانی بھی ملی… اب عیدالاضحیٰ کا موسم آرہا ہے…حج بیت اللہ کا موسم آرہا ہے… ذوالحجہ کے پہلے دس دن… اور دس راتیں… دنیا کے افضل ترین ایام ہیں… ان ایام کی ہر عبادت اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت مقبول اور محبوب ہے… ہمیں ابھی سے اِن اَیام کا اِنتظار کرنا چاہیے… اس انتظار کا بھی بڑا مقام ہے… ایک بار پھر ان مبارک ایام کے فضائل پڑھ لیں… امید ہے کہ کتاب ’’افضل ایام الدنیا‘‘ آپ کے پاس ہوگی… نہ ہوتو لے لیں اور ایک بار پڑھ لیں…
اس اُمت مسلمہ کے مقبول اور بزرگ…صاحبِ فضیلت ولی… حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر نے… ان دس دنوں کی عبادت کا ایک نصاب بیان فرمایا ہے… پاکستان کی نئی حکومت کا ہمیں اب تک…صرف ایک فائدہ ہوا ہے… یہ حکومت آئی تو… حضرت بابا فرید نور اللہ مرقدہ کا نام ہر طرف گونجنے لگا… اُن کے حالات زندگی بہت پہلے… حضرت شیخ مفتی ولی حسن صاحب نور اللہ مرقدہ کی کتاب میں پڑھے تھے… اب اُن کا نام بار بار سنا تو دوبارہ اُن کے حالات زندگی کا مطالعہ کرنے کی سعادت ملی… معلوم ہوا کہ اُن کے مرید، خلیفہ اور جانشین حضرت نظام الدین اَولیاء نور اللہ مرقدہ نے اُن کے ملفوظات… راحت القلوب نامی کتاب میں جمع کئے ہیں…
انٹرنیٹ کی وساطت سے یہ کتاب ملی تو… بہت فائدہ ہوا… اِس وقت جو لوگ حضرت بابا فریدؒ کا نام لے رہے ہیں… اور اُن سے محبت اور تعلق کا دعویٰ کررہے ہیں… یہ لوگ… حضرت بابا جی نور اللہ مرقدہ کے اَعمال، اَفکار اور کردار سے بہت دور نظر آئے…معلوم نہیں…انہوں نے حضرت بابا جی کے ملفوظات کا مطالعہ بھی کیا ہے یا نہیں؟ اگر کیا ہوتا تو بہت مثبت تبدیلی آتی… حضرت بابا جیؒ نے عشرۂ ذی الحجہ کے لئے… اَذکار ونوافل کا ایک نصاب بنایا ہے… یہ بہت پُر نور اور جامع نصاب ہے… ہم نے اس کا خلاصہ لکھ دیا ہے جو آپ کو… اسی رسالے ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے اس شمارے میں مل جائے گا… یقین ہے کہ… جو مسلمان ’’عشرۂ ذی الحجہ‘‘ کے اِس نصاب کو بروئے عمل لائیں گے… وہ ان شاء اللہ بڑی خیر پائیں گے…
جنید ہوں یا حافی…فرید ہوں یا چشتی
یہ سارے کے سارے… غلامِ مدینہ… مدینہ مدینہ… مدینہ مدینہ
محبت کی شرط ہے
حضور اقدسﷺ کی تشریف آوری سے پہلے… مدینہ میں وہاں کے کئی بڑے قومی ہیرو موجود تھے… جب جہالت کا دور ہوتاہے تو… ظالم، جاہل، قاتل اور جابر اَفراد… اپنے مال اور ظلم کے زور پر… قوم کے ہیرو بن جاتے ہیں… بڑے بڑے نام تھے… عبداللہ بن اُبی…عامر بن قیس… کعب بن اشرف… ابو رافع… ابی بن کعب… وغیرہ وغیرہ
آپﷺ تشریف لائے تو… ظلم کی جگہ انصاف آگیا… اسلام کا اہم ترین کارنامہ… انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر… ایک اللہ کی غلامی میں لانا… زندگی موت کے فیصلے… کسی کی پسند نا پسند پر نہیں… بلکہ ایک اللہ کے حکم پر ہوں گے… کوئی اپنے اقتدار اور اپنی بالادستی کے لئے کسی کو قتل نہیں کرسکے گا… کسی کو غلام نہیں بناسکے گا۔
مدینہ منورہ میں… ایمان آیا تو… ظالم وجاہل ہیرو… زیرو ہوگئے خاک میں مل گئے… پھر ایمان واسلام نے دنیا کا سفر شروع کیا تو یہی دستور رہا… اور ہر جگہ… انسانوں کو اپنا غلام بنا کر رکھنے والے ہیرو اور بت… منہ کے بل گرتے چلے گئے… ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ… اس کی محبت کی شرط اول… مدینہ ہو… یعنی ایمان اور حضرت آقا مدنیﷺ… مدینہ حضرت آقا مدنیﷺ کا گھر ہے… اور ایمان کا گھر ہے… اس نسبت سے جو مدینہ کو مانتا ہے… وہ ہمارا ہے… وہ ہمارا دوست ہے… اور جو اس نسبت سے مدینہ کو نہیں مانتا… وہ ہمارا دوست اور ہمارا ہیرو نہیں ہوسکتا… دنیا داری کی حد تک تعلق جائز ہے… اس کے آگے ہرگز نہیں… کوئی قاتل رنجیت سنگھ ہو… یا بدکار راجہ داھر… ایک مؤمن کا اُن سے کیا تعلق؟… آج ان بدبودار شخصیات کو ہیرو بنانے والے… مسلمانوں کو مدینہ سے کاٹنا چاہتے ہیں…حضرت سید احمد شہید… اور اُن کا ایمانی جہادی قافلہ… مدینہ کی نسبت سے ہمارا یار ہے… ہمارا محبوب ہے… جبکہ رنجیت سنگھ اُن کا قاتل ہے… اور اُس کا مدینہ سے کوئی تعلق نہیں…اور تو اور اس کا تو پاکستان سے بھی کوئی تعلق نہیں… اگر ہم پاکستان میں موجود صوبوں اور زبانوں کی… مقامی قوم پرستی کو خود ہوا دیں گے تو… پاکستان اور نظریہ پاکستان کہاں رہ جائے گا؟… اس طرح تو وہ مزید ٹکروں میں بٹ جائے گا… اس عظیم فتنے سے مسلمانوں کو ہوشیار، خبردار رہنا چاہیے… رنجیت سنگھ کا نہ مدینہ سے کوئی تعلق… نہ پاکستان سے کوئی رِشتہ… وہ اگر پنجاب کا تھا تو… آج بی جے پی کے اکثر بڑے لیڈر… لاہور سے لے کر لودھراں تک… اور سکھر سے لے کر شکار پور تک کے ہیں… کیا کل… لودہراں میں کرشن لال شرما کا… سندھ میں لال کرشن ایڈوانی کا… اور لاہور میں شسما سوراج کا مجسمہ بھی نصب کیا جائے گا؟
کسی کو اچھا لگے یا بُرا… بات بالکل صاف ہے کہ… اپنی محبت اور عقیدت کا… محور…مدینہ کو بنانا ہی مسلمانوں کے لئے کامیابی کی ضمانت ہے… ساری دنیا سن لے…
ہے شرطِ محبت… مدینہ مدینہ
ہے شرطِ عقیدت… مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭