صوفی ازم؟؟؟
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 634)
اللہ تعالیٰ کے آخری نبی
حضرت محمد ﷺ نے … حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی ملک ’’ یمن‘‘ تشکیل فرمائی…
اہل یمن نے اسلام قبول کر لیا تھا… حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
’’
یا رسول اللہ! میں کم عمر نوجوان ہوں آپ مجھے ایسی قوم میں بھیج رہے ہیں جن میں باہمی
مسائل ہوں گے‘‘ ( یعنی اُن کے جھگڑے ، معاملے اور فیصلے نمٹانے کی مجھ میں صلاحیت نہیں
ہے)
اس پر حضرت آقا مدنی ﷺ
نے یہ بشارت سنائی
ان اللّٰہ سیھدی قلبک
ویثبت لسانک
اللہ تعالیٰ آپ کے دل اور
زبان کو سیدھا اور مضبوط رکھے گا
حضرت علی فرماتے ہیں: مجھے
اس کے بعد کبھی کسی فیصلے میں کوئی شک یا پریشانی نہیں ہوئی( ابوداؤد ، ترمذی ، ابن
ماجہ)
معلوم ہوا کہ … جس انسان
کا دل سیدھا ہو جائے اور زبان ٹھیک ہو جائے وہ انسان ہر جگہ کامیاب ہے…
اُمت مسلمہ کے ایک مقبول
طبقے نے… دل اور زبان کی اصلاح کو اپنا موضوع بنایا … اس پر بھر پور محنت کی… اس کے
لئے نصاب مقرر کئے …اس کی خاطر بڑے بڑے مجاہدے کئے… قرآن و سنت میں غور کر کے اس کے
لئے… طریقت کا ایک نظام بنایا… اس نظام کوصحبت کے ساتھ جوڑا… اور یوں … سلوک ، احسان،
تصوف اور روحانیت کے نام سے ایک علم اور ایک سلسلہ وجود میں آ گیا… دل ہر برائی اور
گندگی سے صاف ہو جائے ، پاک ہو جائے… نفس ہر شرارت سے اور ہر خباثت سے پاک ہو جائے،
صاف ہو جائے…نیت اور ارادہ ہر دکھلاوے اور ہر خرابی سے پاک ہو جائے،صاف ہو جائے… بندے
کا دل اللہ تعالیٰ سے جڑ جائے… بندے کے دل میں نور اور روشنی پیدا ہو جائے… بندہ اپنی
ذاتی اغراض سے پاک ہو کر… ایک اللہ کا ہو جائے… بندے کی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی
ہو جائے کہ… اللہ تعالیٰ کی رضا کے سوا اس کا کچھ مقصود نہ رہے کوئی مطلوب نہ رہے…
اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اس کا محبوب حقیقی نہ رہے… وہ خود کو اللہ تعالیٰ کے سامنے
پائے… اور ہر غرض سے پاک ہو کر اس کی بندگی کرے، اس کی غلامی کرے … اور اس کے ارادے
کو اپنا ارادہ بنائے… اور اس کی تقدیر پر ہمیشہ خوش رہے …اور وہ اپنے ارادے کو اور
اپنی نفسانی خواہشات کو… فناء کر دے…یہ ہے اسلامی تصوف اور اس کے مشہور سلسلے چار ہیں…
( ۱)
قادری (۲)
نقشبندی (۳)
چشتی (۴)
سہروردی
جبکہ ایک سلسلہ ’’اویسی‘‘
بھی… کسی کسی کو نصیب ہو جاتا ہے… تصوف چونکہ اسلام ہی کا ایک سلسلہ اور ایک علم ہے…
اس لئے اس کے تمام قوانین… قرآن وسنت اور حضرات صحابہ کرام کے اقوال و اعمال کی روشنی
میں بنائے گئے ہیں… صوفیاء کے امام حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں:
مذھبنا ھذا مقید
بالکتاب والسنۃ فمن لم یقرء القرآن ولم یکتب الحدیث لا یقتدی بہ فی مذھبنا
وطریقنا ( البدایۃ والنہایۃ)
ہمارے تصوف کا یہ راستہ
قرآن و سنت کے ساتھ بندھا ہوا ہے پس جو شخص قرآن مجید نہ پڑھے اور حدیث شریف نہ لکھے…
تو ہمارے تصوف میں ایسے شخص کی پیروی نہیں کی جائے گی
آج کل پوری دنیا میں جس
’’صوفی ازم‘‘ کا شور ہے… ابھی سندھ میں اس کے نام پر میلے، فیسٹول ، ناچ ، گانے ،موسیقی،
بھنگڑے، نشہ بازی اور بے حیائی کے جو مناظر ہیں اس کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟ … اس کا
قرآن وسنت میں کہاں ثبوت ہے؟ … چند جنگلی جانور جمع ہو کر… اپنی نفسانی ہوس پوری کرتے
ہیں اور اسے ’’صوفی ازم ‘‘کا نام دے دیتے ہیں… دراصل یہ لوگ مسلمانوں کو… دین اسلام
کی حقیقی راہ سے ہٹانا چاہتے ہیں… اللہ تعالیٰ ان کے شرور سے اہل ایمان کی حفاظت فرمائے…
ایک نظر ڈالیں
حضرات صوفیاء کرام … اپنے
سلسلوں کی سند حضرات صحابہ کرام سے جوڑتے ہیں… اور حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
کو … تصوف کا امام اول قرار دیتے ہیں… کیونکہ تصوف میں ترقی کی آخری منزل … مقام
’’صدیقیّت‘‘ ہے… اس کے آگے’’ نبوت‘‘ کا مقام ہے… ’’نبوت‘‘ کسی کو اپنی محنت یا مجاہدے
سے نہیں مل سکتی … ایک انسان جو آخری ترقی کر سکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ… صدیق کے مقام
تک پہنچ جائے… اور یہ مقام بہت اونچا ہے… مقام تو کیا کہنے … صدیق کی نسبت مل جانا
بھی بڑی سعادت ہے … اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ صدیقین اولیاء کے امام ہیں… اور
آپ منبر پر بیٹھ کر فرماتے تھے کہ اے مسلمانو!
جو قوم جہاد فی سبیل اللہ
چھوڑ دیتی ہے اللہ تعالیٰ اس پر ذلت کو مسلط فرما دیتے ہیں…
آج کل اہل پاکستان اس ذلت
کا بخوبی مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ابھی سینٹ کے انتخابات میں … قوم کے برے لوگ اپنے حرام
مال کے زور پر سب سے بڑے قانون ساز ادارے کے مالک بن گئے… ایسے لوگ قوم کے لئے کیا
خیر خواہی کریں گے؟ … خیر یہ الگ موضوع ہے…
بات یہ عرض کرنی ہے کہ…
آج کل ’’صوفی ازم ‘‘ کا منحوس نعرہ اس لئے بلند کیا جا رہا ہے تاکہ… مسلمانوں کو
’’جہاد ‘‘ سے روکا جا سکے جبکہ حقیقی تصوف میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ… صوفیاء کے سب
سے اونچے درجے کے امام … یعنی صدیقین کے امام حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مسلمانوں
کے لئے جہاد کو لازم سمجھتے ہیں… خود بھی ساری زندگی جہاد میں رہے اور پھر اپنے مختصر
دور خلافت میں… انہوں نے اس وقت کی تقریباً پوری امت مسلمہ کو جہاد پر لگادیا یہاں
تک کہ… مدینہ منورہ خالی ہونے لگا…
اہل تصوف کے دوسرے بڑے امام
… جن تک صوفیاء کرام اپنی سند جوڑتے ہیں … وہ ہیں اسد اللہ الغالب سیدنا علی بن ابی
طالب رضی اللہ عنہ… اللہ تعالیٰ کے شیر… ناقابل شکست فاتح … اور بدر و خیبر کے فاتح…
پھر آپ حضرات صوفیاء کرام کے حالات پڑھتے جائیں … جن جن بزرگوں کے ساتھ اہل تصوف خود
کوجوڑتے ہیں… وہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ ہوں یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ…
یہ سب حضرات باقاعدہ جہاد فرماتے رہے… جنگ یرموک کے موقع پر … اسلامی لشکر میں سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ موجود تھے اور انہوں نے خطاب فرما کر … مسلمانوں کو ثابت قدمی
اور بہادری کی تلقین فرمائی … نیچے کے حضرات میں… حضر ت حسن بصری سے حضرت ابراہیم بن
ادہم تک … آپ کو ایک طرف سلوک و احسان کی عظیم بلندیاں نظر آتی ہیں تو ساتھ ہی جہاد
کے عظیم کارنامے بھی… ساتویں صدی میں تصوف کے مشہور امام اور بزرگ حضرت الشیخ عبد اللہ
الیونینی رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ’’البدایہ والنہایہ ‘‘ میں لکھا ہے کہ… آپ
’’اسد الشام‘‘ یعنی ملک شام کے شیر کے لقب سے مشہور تھے اور صاحب احوال و مکاشفات تھے…
آپ امام طریقت ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے مجاہد تھے… حافظ ابن رجبؒ لکھتے ہیں :
وکان لا ینقطع عن غزوۃ
من الغزوات ولہ احوال و کرامات کثیرۃ جدا
یعنی آپ کسی بھی جنگ سے
پیچھے نہیں رہتے تھے… اور آپ کے احوال اور کرامات بہت کثیر ہیں…
فتنے سے پناہ
مسلمان چونکہ… بزرگان دین
سے محبت رکھتے ہیں… ان سے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں … اور اپنی مشکلات وغیرہ میں بھی
وہ… ان کی طرف رجوع کرتے ہیں… تو دشمنان اسلام بھی … اکثر اسی لبادے میں… مسلمانوں
کو گمراہ کرتے ہیں… انگریزوں نے باقاعدہ ایسے ادارے بنائے جو نقلی بزرگ ، بابے، صاحب
کشف اور صاحب کرامات ملنگ تیار کر کے… مسلمانوں میں گھساتے تھے… دشمن کے یہ ایجنٹ ایک
طرف تو مسلمانوں کے عقائد بگاڑتے تودوسری طرف…ان کے خلاف جاسوسی بھی کرتے تھے… یہ ایک
بڑی دردناک اور طویل داستان ہے… اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے … کئی غیر مسلم کافر…
آج بھی مسلمان بن کر مسلمانوں میں… اندر تک گھسے ہوئے ہیں اور دن رات… لاکھوں مسلمانوں
کو گمراہ کر رہے ہیں …ہم اس داستان کو ایک طرف چھوڑتے ہیں … کیونکہ اس کا زیادہ تذکرہ…
صرف غم، خوف، پریشانی اور شبہات ہی پیدا کرتا ہے… اصل بات یہ ہے کہ… مسلمان اگر چند
چیزوں کا خیال رکھ لے تو وہ کبھی بھی… کسی ایسے فتنے کا شکار نہیں ہو سکتا… کلمہ طیبہ
کے ساتھ مضبوط تعلق اور اس کا بکثرت ورد… نماز کے ساتھ پکی یاری اور عشق …جہاد فی سبیل
اللہ سے والہانہ تعلق اور محبت … فرائض کی پابندی… قرآن مجید کی تلاوت اور مسنون اوراد
کا اہتمام… یہ ایک مختصر نصاب ہے اور اس میں سب کچھ آ جاتا ہے… ساتھ ہی ہر نماز کے
بعد فتنوں سے حفاظت کی دعاء کا بہت اہتمام رہے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ
اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَابَطَنَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ
اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ
اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَائِ
چونکہ زمانے کے اکثر بڑے
فتنوں کی لگام’’ عورتوں‘‘ کے ہاتھ میں ہے اس لئے عورتوں کے فتنے سے حفاظت کی دعاء ہر
مسلمان مرد اور عورت کو کرنی چاہیے اور ہماری مسلمان بہنوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے
کہ… یہ دعاء نعوذ باللہ ان کے خلاف ہے… اسی طرح جمعۃ المبارک کے دن سورۃ الکہف کا اہتمام
رکھیں اور اپنا ’’جمعہ‘‘ خوب مضبوط بنائیں… جمعہ اگر مضبوط ہو جائے تو فتنے دور دور
بھاگ جاتے ہیں… خلاصہ یہ کہ ’’صوفی ازم‘‘ کے نام سے ایک شیطانی فتنہ اس وقت مسلمانوں
میں پھیلایا جا رہا ہے… اہل ایمان اس سے خبردار رہیں…
تنقید سے پہلے
سلفی بھائی آج کا کالم
پڑھ کر… ضرور پریشان ہوں گے… اور بعض اس بارے میں خطوط بھی لکھیں گے کہ… تصوف اور صوفیت
کا اسلام سے کیا تعلق؟ چونکہ سلفی بھائی… اپنے موجودہ علماء کے بہت پکے مقلد ہیں اس
لیے وہ اس طرح کی غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں … وہ اگر اُن اسلاف کی کتابیں مکمل
پڑھیں… جن کی طرف وہ اپنی نسبت کرتے ہیں… مثلاً شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ
اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ… تو وہ دیکھ لیں گے کہ یہ حضرات بھی اسلامی سلوک و احسان
اور تصوف کے بالکل اسی طرح قائل تھے جس طرح کہ ہم ہیں… آج ہی مطالعہ کر کے دیکھ لیں…
اور اندھی تقلید سے باہر نکلیں…
آخر میں ایک تحفہ
جنت کے خزانوں میں سے ایک
خزانہ
لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ
اِلَّا بِاللّٰہِ وَلَا مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَأَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّا اِلَیْہِ ( مسند احمد)
نہیں کوئی طاقت اور قوت
مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے… اور اللہ تعالیٰ کی پکڑ اور اس کے عذاب سے صرف اللہ تعالیٰ
ہی بچا سکتا ہے… اللہ تعالیٰ کی پکڑ ، مصیبت اور عذاب سے بچنے کی پناہ گاہ خود اللہ
تعالیٰ ہے… یہ مسنون دعاء گناہوں سے حفاظت، پریشانیوں کے خاتمے ، حاجات کے پورا ہونے
اور مصیبتوں سے حفاظت کے لئے…اکسیر ہے…
لَاحَوْلَ وَلَا
قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ وَلَا مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَأَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّا
اِلَیْہِ
لا الہ الا اللّٰہ،لا
الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا
محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭