ایک دعوت

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 550)

اللہ تعالیٰ ہمیں کام کی چیزوں کا شوق عطاء فرمائے…(آمین)

دل میں جھانکیں

ہم سب اپنے اپنے دل میں جھانک کر دیکھیں …ہمارے ’’دل جی‘‘ کو کن چیزوں کا شوق ہے اور کن چیزوں کا بالکل شوق نہیں…
آج بات ایک اہم عبادت کی کرنی ہے … وہ عبادت ہے ’’اعتکاف‘‘…کیا ہمارے دل میں ’’اعتکاف‘‘ کا شوق ہے؟… پچھلے سال ایک مسجد میں جانا ہوتا تھا…امام صاحب نے خوب زور لگایا کہ لوگوں کو اعتکاف کی طرف متوجہ کریں…آخری عشرہ شروع ہونے سے چند دن پہلے…انہوں نے ہر نماز کے بعد ’’اعتکاف‘‘ کی ترغیب دی …
خصوصاً بڑی عمر کے بزرگ حضرات کو…مگر کوئی خاص اثر نہ ہوا…بزرگوں اور جوانوں پر تو بالکل نہیں…البتہ چند نوجوان اعتکاف میں آگئے… ہنستے، کھیلتے، شور مچاتے…اس لیے آج رنگ ونور کی محفل میں ہر مسلمان اپنے دل کا جائزہ لے اور پھر اپنے دل کی اصلاح کرے…اعتکاف کا شوق ہے یا نہیں؟…اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں؟

ایک نسخہ

آج کل رمضان المبارک کے بابرکت ایام چل رہے ہیں…رمضان المبارک کی ایک اہم ترین عبادت ’’دعائ‘‘ ہے…روزہ، تراویح اور تلاوت کے بعد سب سے زیادہ توجہ دعاء کی طرف رکھنی چاہیے…لمبی لمبی دعائیں، ہر وقت دعائیں اور عاجزانہ دعائیں…جو رمضان المبارک میں جتنا زیادہ مانگتا ہے وہ اُسی قدر زیادہ اپنی جھولی بھرتا ہے…کئی لوگ عبادات میں تو لگے رہتے ہیں مگر دعاء بہت کم مانگتے ہیں…کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کو ہماری حاجتوں کا علم ہے…ارے اللہ کے بندو! دعاء ہر عبادت کا مغز ہے…دعاء سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں…اور دعاء انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کردیتی ہے…اس رمضان المبارک میں ایسا کریں کہ کچھ وقت خاص دعاء کا رکھیں…اس میں دو دو رکعت ادا کرتے جائیں…اور ہر دو رکعت کے بعد دعاء کی جھولی پھیلادیں…مثلاً دو رکعت ایمان کامل کی دعاء کے لیے…دو رکعت حسن خاتمہ کی دعاء کے لیے…دو رکعت اپنے اخلاق درست کرنے کی دعاء کے لیے…دو رکعت اپنی صحت کی دعاء کے لیے…اس میں یہ بھی ہوگا کہ ہمارے بہت سے معاملات درست ہو جائیں گے…مثلاً دو رکعت ادا کی…اور دعاء یہ مانگی کہ یااللہ! میرے ’’شوق‘‘ کا نظام اپنی پسند کے مطابق بنادیجئے…
کبھی دو رکعت اس دعاء کے لیے کہ … یا اللہ!میرے تمام مالی معاملات شریعت کے مطابق بنادیجئے کبھی دو رکعت ادا کرکے یہ دعاء کہ … یااللہ! ایسی حالت میں موت دیجئے کہ آپ مجھ سے راضی ہوں اور میں آپ سے راضی ہوں…شوق کی اصلاح کے لیے بھی اگر ہم دو رکعت اور خوب عاجزی والی دعاء کو پکڑلیں تو…ان شاء اللہ ہمارے دل کے تمام شوق شریعت کے مطابق ہوجائیں گے…اور ہم اُن چیزوں کے شوق سے بچ جائیں گے…جو شوق دنیا وآخرت میں نقصان دینے والے ہیں…

آتشِ شوق

ہم نے دنیا سے اکیلے جانا ہے…قبر میں کوئی ساتھ نہیں جائے گا…قبر کی تنہائی اور وحشت کو دور کرنے والی بس چند چیزیں ہیں…یہ چیزیں اگر ہم نے دنیا میں حاصل کرلیں تو پھر قبر میں ہمارے مزے ہوجائیں گے…ان چیزوں میں سے ایک ’’اعتکاف‘‘ بھی ہے…سبحان اللہ! مخلوق کے درمیان رہتے ہوئے مخلوق کو چھوڑ کر خالق کے ساتھ جڑ جانا…یہ وہ عمل ہے جو قبر کی وحشت کو دور کرے گا…اے بندے تم نے جلوت میں اللہ تعالیٰ کے لیے…یہ تنہائی برداشت کی…اس کے بدلے تمہاری قبر کی تنہائی دور کردی جائے گی…یہ ہوئی شوق کی پہلی چنگاری…
دوسری بات یہ کہ…دنیا میں کچھ اعمال ایسے ہیں، جن میں محبوب کے ساتھ بہت گہرا جوڑ ہے …بس آدمی اس عمل میں اپنے محبوب کا ہوجاتا ہے اور محبوب اس کا ہوجاتا ہے…
محبوب سے مُراد…محبوب حقیقی اللہ تعالیٰ …ان اعمال کی لذت ایسی ہوتی ہے کہ جو مرنے کے بعد بھی نہیں بھولتی…اور مرنے کے بعد نصیب بھی نہیں ہوتی…ایسے عاشق جب دنیا سے جانے لگتے ہیں تو انہیں اور کوئی چیز چھوڑ جانے کی حسرت نہیں ہوتی…صرف انہی چند اعمال کی حسرت ہوتی ہے کہ یہ اب نصیب نہ ہوں گے…ان اعمال میں ایک تو شہادت ہے…شہادت کی موت … ایک گرمی کا روزہ ہے…اور  ایک اعتکاف… اسی لیے حضورِ اقدسﷺکو جب دنیا سے رخصت ہونے کا اندازہ ہوا تو آخری سال…دگنا اعتکاف فرمایا…یعنی آخری دو عشروں کا اعتکاف… کیونکہ دنیا سے جانے کا وقت قریب ہے…پھر دوبارہ اعتکاف تو نہ مل سکے گا…دنیا کو چھوڑ کر مالک کے پاس آبیٹھنا…اپنا گھر چھوڑ کر مالک کے گھر جا پڑنا…سارے در چھوڑ کر ایک در پر جا گرنا…ساری مشغولیتیں چھوڑ کر اپنے مالک کے ساتھ مشغول رہنا…یہ ہوئی شوق کی دوسری چنگاری…
تیسری بات یہ کہ…کونسی عبادت زیادہ افضل ہے اور کونسی کم…یہ مسئلہ دلائل کا ہے لیکن اگر دلائل کو چھوڑ کر دل سے پوچھیں تو وہ بہت عجیب باتیں بتاتا ہے…مثلاً وہ کہتا ہے حضرت آقا مدنیﷺنے کسی ایک سال بھی اعتکاف نہ چھوڑا …ہر سال نہایت پابندی سے اعتکاف فرمایا، ایک سال سفر کی وجہ سے…جو یقیناً جہاد کا سفر ہوگا اعتکاف رہ گیا…تو اگلے سال دگنا اعتکاف فرمایا …یعنی گزشتہ سال کی بھی گویا علامتی قضا فرمائی…آپﷺسے زیادہ مصروف کون ہے؟ …آپﷺسے زیادہ ذمہ داریاں کس پر ہیں؟ …آپﷺسے زیادہ اعمال کی فضیلت اور ترتیب سمجھنے والا کون ہے؟…یقیناً کوئی نہیں… پھر جب آپﷺرمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف اس قدر اہتمام سے فرماتے ہیں تو ثابت ہوا کہ…یہ بڑا خاص عمل ہے… بلکہ خاص الخاص عمل ہے…اور اس کی حکمت اُمت مسلمہ کے اخص الخواص افراد سمجھتے ہیں…
اسی لیے وہ پورا سال انتظار کرتے ہیں کہ … کب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آئے اور وہ اعتکاف کی سعادت حاصل کریں…آخری بات یہ ہے کہ…حضرت آقا مدنیﷺکی ’’اعتکاف‘‘ کے ساتھ اس قدر ’’دلچسپی‘‘ ہر سچے مؤمن کے دل میں ’’اعتکاف‘‘ کے شوق کو بھڑکا دیتی ہے…

فضائل

اگر کتابوں میں دیکھا جائے تو اعتکاف کے فضائل پر…چند احادیث مبارکہ ہی ملتی ہیں … مگر دل والوں کے لیے بس یہی ایک حدیث ہی کافی ہے کہ…حضور اقدسﷺہر رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرماتے تھے…اور آپﷺکا یہ عمل آپ کے وصال تک جاری رہا …اور جس سال آپﷺکا وصال ہوا اس سال کے رمضان میں آپ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا…
یہ روایات بخاری ومسلم میں موجود ہیں … ان کے ہوتے ہوئے پھر کسی اور فضیلت، کسی اور ترغیب یا کسی اور تقریر کی کیا حاجت رہ جاتی ہے؟ حضرت آقا مدنیﷺکا بار بار اعتکاف فرمانا اور ہمیشہ اعتکاف فرمانا…یہ سمجھا جارہا ہے کہ … اعتکاف کتنا بڑا عمل ہے…اور یہ کتنا کام آنے والا عمل ہے…یہ دیکھتے ہوئے تو ہر مسلمان کے دل میں اعتکاف کا ایسا شوق ہونا چاہیے کہ مساجد میں جگہ نہ ملے…لیکن بات یہ ہے کہ…اعتکاف کا تعلق دل سے ہے…دل والے ہی اس عمل کی شان سمجھتے ہیں… یااللہ! ہم سب کو اپنی رضا کے لیے اعتکاف کا شوق…اور اعتکاف کی توفیق عطاء فرما…

فضیلت

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکا ارشاد ہے:
’’اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لیے نیکی کرنے والوں کے برابر نیکیاں لکھی جاتی ہیں‘‘…(مشکوٰۃ عن ابن ماجہ)
یعنی اعتکاف میں بیٹھنے کی وجہ سے جو نیکیاں وہ نہیں کرپاتا وہ وہ بھی اس کے نامۂ اعمال میں لکھی جاتی ہیں…
اور اعتکاف کا سب سے عظیم فائدہ یہ کہ … وہ اللہ تعالیٰ کے قلعے میں محفوظ ہوکر گناہوں سے بچ جاتا ہے… ایک اور روایت میں ہے کہ ایک دن کے اعتکاف کی برکت سے اعتکاف کرنے والے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ ہوجاتا ہے اور یہ فاصلہ آسمان وزمین کی مسافت سے بھی زیادہ ہے…

خواتین اور اعتکاف

اعتکاف کی عبادت …خواتین کے لیے بھی ہے…حضورِ اقدسﷺکی ’’ازواج مطہرات‘‘ نے آپﷺکے بعد ہمیشہ اعتکاف فرمایا… ہماری عظیم المرتبت اُمہات کو اعتکاف کا یہ خاص ذوق…حضرت آقا مدنیﷺکی صحبت مبارکہ سے نصیب ہوا…خواتین عید اور باورچی خانے کی وجہ سے اپنا ’’رمضان‘‘ ضائع کرتی ہیں…اس لیے اُن کے لیے اعتکاف بہت بڑی نعمت…اور بڑی حفاظت ہے…اے مائوں، بہنو! اس سال ہمت کرلو… اللہ تعالیٰ آپ کے دلوں کو نور عطاء فرمائے…

پہلی دعوت

ہمارے وہ مسلمان بھائی اور بہنیں…جن کے دلوں اور ارادوں میں کبھی ’’اعتکاف‘‘ آیا ہی نہیں…وہ اپنے دل میں اس مبارک عمل کا شوق بٹھائیں…اور اللہ تعالیٰ سے یہ مبارک شوق مانگیں…

دوسری دعوت

اس سال زیادہ سے زیادہ مسلمان اعتکاف کی کوشش کریں…اعتکاف کے مبارک اثرات دور دور محاذوں اور مکمل معاشرے پر پڑتے ہیں…اور اس کی روشنی ہر طرف پھیلتی ہے…
جن کو اللہ تعالیٰ استطاعت دے وہ حرم مکی یعنی کعبہ شریف میں اعتکاف کریں…یا مسجد نبوی شریف میں…یا مسجد اقصیٰ شریف میں…ان تین مقامات کے اعتکاف کی فضیلت بالترتیب زیادہ ہے…جو ان تین مقامات کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ کسی بھی جامع مسجد میں اعتکاف کرے…
خصوصاً اپنے محلے کی مسجد میں…اور خواتین اپنے گھر میں اپنی نماز کی جگہ یا نماز کے کمرے یا نماز کے کونے میں اعتکاف کریں…

تیسری دعوت

ہمارے ہاں الحمدللہ! جامع مسجد عثمانؓ وعلیؓ بہاولپور میں…اجتماعی اعتکاف ہوتا ہے… اُمت کے فدائی، جانباز فاتحین ومجاہدین اس اعتکاف میں شریک ہوتے ہیں…صحبت اہل دل اور مصاحبت اہل قربانی کا بہترین موقع ہوتا ہے …اب تک آنے والوں نے بہت کچھ پایا … والحمدللہ…آپ میں سے جو تشریف لاسکتا ہو بندہ کی طرف سے قلبی دعوت ہے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭