مایوسی، خطرناک گناہ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 552)
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر معاملے کا اچھا انجام عطاء فرمائے…
اَللّٰھُمَّ اَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا وَاَجِرْنَا مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْاٰخِرَۃِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان
امام غزالیؒ لکھتے ہیں:
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کوزیادہ گناہوں کے باعث ناامید دیکھا تو فرمایا: کہ ناامید کیوں ہوتا ہے؟
آج حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر چند باتیں لکھنے کا ارادہ تھا… حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے محبت، تعلق اور عقیدت اللہ تعالیٰ کی قیمتی نعمتوں میں سے… ایک نعمت ہے … حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ نے تفسیر عزیزی کی آخری جلد میں… حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر عجیب تقریر فرمائی ہے… یہ شہادت کیوں ہوئی؟ کیسے ہوئی؟ اور اس سے امت کا کیانقصان ہوا؟… عام روایت یہی ہے کہ آپ انیس ۱۹ رمضان المبارک کوزخمی ہوئے… اور دو روز بعد یعنی اکیس رمضان المبارک کو آپ کی شہادت ہوئی… لیکن حضرت ندویؒ ’’المرتضیٰ‘‘میں لکھتے ہیں:
سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ’’جمعہ‘‘ کے روز شہید ہوئے، سحر کا وقت تھا… رمضان کے سترہ روزے ہوچکے تھے… صحیح روایات کے بموجب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سترہ رمضان کو صبح صادق کے وقت ۴۰ھ میں تریسٹھ سال کی عمر میںسفر آخرت اختیار فرمایا… آپ کی خلافت کی مدت چار سال نوماہ ہے …آپ کے جنازہ کی نماز آپ کے صاحبزادہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے پڑھائی… کوفہ کے دارالامارہ میں دفن ہوئے… (المرتضیٰ)
تاریخوں میں اختلاف کی ایک وجہ
آپ نے دیکھا ہوگاکہ…مشہور اسلامی شخصیات کی تاریخ ولادت ہو یا تاریخ شہادت یا وفات… اس بارے میں اکثر کئی کئی اقوال ملتے ہیں… حالانکہ اس زمانہ کے لوگوں کا حافظہ بہت قوی تھا…وہ مشکل سے مشکل چیزوںکو زبانی یاد رکھنے کے ماہر تھے… پھر اہم واقعات کی تاریخوں میں اختلاف کس لئے ہوجاتا ہے؟…وجہ دراصل یہ ہے کہ دن منانا… تاریخیں منانا… یہ اسلامی مزاج کاحصہ نہیں ہے… اسلام جو کچھ منانا چاہتا ہے وہ اس نے قرآن و سنت میں بتادیاہے… اور پھر دین میں نئی باتوں کے اضافے پر پابندی لگادی ہے… دو عیدیں عطاء فرمادیں… اب تیسری چوتھی کوئی عید نہیں ہوسکتی… حج کے ایام اور روزے کا مہینہ مقرر فرمادیا اب اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا… ہفتے میں ایک دن جمعہ کا مقرر فرمادیا… اب کوئی اور دن مقرر نہیں ہوسکتا… بڑے لوگ دنیا میں آتے ہیں… پھر یہاں سے تشریف لے جاتے ہیں… اگر ہر ایک کے آنے کا جشن اور ہر ایک کے جانے کا ماتم ہر سال منایا جائے تو … انسانی زندگی اسی میں ختم ہوجائے گی اور مسلمان کبھی آگے نہیں بڑھ سکیں گے…
ایک خطرناک گناہ
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی شہادت وفضیلت کا موضوع مفصل تھا…اس لیے فی الحال اسے نہ لکھا جاسکا کہ…رمضان المبارک کے ایام ہیں اور مختصر بات لکھنی ہوتی ہے…اوپر ہم نے حضرت امام غزالیؒ کے حوالے سے حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک قول مبارک پڑھا ہے … بس اسی قول مبارک کے موضوع پر آج کی مجلس سجاتے ہیں…بات دراصل یہ ہے کہ…ہر گناہ بہت خطرناک ہے مگر ’’مایوسی‘‘ باقی تمام گناہوں سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے…اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی، اللہ تعالیٰ کی مغفرت سے مایوسی…اپنے حالات درست ہونے سے مایوسی …اللہ تعالیٰ کی نصرت سے مایوسی…مسلمانوں کے حالات ٹھیک ہونے سے مایوسی…یاد رکھیں! مایوسی کا گناہ چوری، ڈاکے، زنا اور بدکاری کے گناہ سے بھی زیادہ خطرناک ہے…یہ گناہ انسان کو توڑ دیتا ہے اور اُسے جہنم کی طرف لڑھکا دیتا ہے … یااللہ! معافی، یااللہ! آپ کی پناہ…
ہلاکت خیز حملہ
وہ لوگ بھی غلطی پر ہیں جویہ سمجھتے ہیں کہ … اللہ تعالیٰ انہیں کبھی عذاب نہیں دے گا…اس لیے وہ دل کھول کر گناہ کرتے ہیں…اور مطمئن رہتے ہیں…اللہ تعالیٰ ہمیں ایسا بننے سے بچائے…
مگر وہ لوگ زیادہ بڑی غلطی پر ہیں جو یہ سمجھ لیتے ہیں کہ…اللہ تعالیٰ انہیں کبھی معاف نہیں فرمائے گا…اللہ تعالیٰ انہیں نہیں بخشے گا…اللہ تعالیٰ ان کے دنیا وآخرت کے حالات درست نہیں فرمائے گا…
یہ لوگ اپنے بعض گناہوں کو تو سامنے رکھ لیتے ہیں…مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور عظمت کو بھول جاتے ہیں…بظاہر یہ لوگ عاجزی کی حالت میں ہوتے ہیں کہ…اپنے گناہوں کو بڑا سمجھ رہے ہوتے ہیں…لیکن حقیقت میں یہ بدترین تکبر میں ہوتے ہیں کہ…نعوذباللہ اللہ تعالیٰ کے وعدوں تک کو کچھ نہیں سمجھتے…مایوسی کی یہ حالت ہر کبیرہ گناہ سے بڑا کبیرہ گناہ ہے…
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں…
ہلاکت دو چیزوں میں ہے: ایک مایوسی میں اور ایک عجب میں (الزواجر)
اور ارشاد فرماتے ہیں…
کبیرہ گناہ تین ہیں…اللہ تعالیٰ کی مدد سے بے آس ہوجانا…اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوجانا اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے فکر ہو جانا…(طبرانی)
یہ حملہ کیوں ہوتا ہے
مایوسی کا یہ خطرناک شیطانی حملہ اکثر نیک لوگوں پر ہوتا ہے…اور یہ اس لیے ہوتا ہے تاکہ وہ اعمال چھوڑ دیں تو یہ چھوڑ دیں، دین کا کام چھوڑ دیں…اور خود کو شیطان کے حوالے کردیں … آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہ لوگ جو برائیوں میں سر تا پا ڈوبے ہوتے ہیں…دن رات گناہ کرتے ہیں اور گناہ پھیلاتے ہیں اور نعوذباللہ گناہوں کو گناہ تک نہیں سمجھتے…وہ لوگ اکثر مطمئن پھرتے ہیں … نہ کوئی ڈر نہ کوئی پریشانی…اگرچہ اُن کے دل سکون سے خالی ہوتے ہیں…مگر اللہ یا آخرت کے بارے انہیں کوئی فکر نہیں ہوتی…لیکن جو لوگ نیکی کی راہ پر ہوتے ہیں اور دین کا کام کرتے ہیں … اُن پر اچانک مایوسی کا حملہ ہوجاتا ہے…اصل میں تو یہ حملہ کسی بڑے گناہ یا بڑی ناکامی کی وجہ سے ہوتا ہے…وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا سارا پچھلا کام ضائع ہوگیا…اور اب آگے مزید عمل کریں گے تو وہ بھی ضائع ہوجائے گا…اس لیے وہ دل چھوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور جب وہ اعمال یا ماحول سے کٹتے ہیں تو شیطان فوراً اُن کا شکار کرلیتا ہے…
لیکن کبھی کبھار بہت چھوٹی یا معمولی باتوں پر بھی…یہ شیطانی حملہ شروع ہوجاتا ہے…
مثلاً اعتکاف کا ارادہ تھا…اور کوشش بھی کی مگر موقع نہ ملا…فوراً حملہ شروع ہوگیا کہ میں تو ہوں ہی محروم انسان…مجھ سے تو کوئی نیکی ہوتی ہی نہیں…بس اسی شیطانی سوچ میں وہ اعمال بھی چھوڑ دیئے جو کررہے تھے اور یوں رمضان کا آخری عشرہ ضائع کردیا…
اس طرح صلوٰۃ حاجت پڑھی اور دعاء مانگی مگر وہ قبول نہ ہوئی…تو فوراً مایوسی اور بد دلی کا حملہ ہوگیا…انسان کو چاہیے کہ خود کو انسان سمجھے … اس دنیا کو عارضی اور فانی سمجھے…اور اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھے…تب ان شاء اللہ وہ ایسی خطرناک صورتحال سے بچ سکتا ہے…
کتنے گندے
تھوڑا سا سوچیں…ہم جب اللہ تعالیٰ سے مایوس ہوتے ہیں تو ہم کتنے گندے، کتنے ناپاک اور کتنے بُرے ہوجاتے ہیں…وہ عظیم ہوکر فرماتے ہیں آجائو میں معاف کردوں گا…ہم کہتے ہیں نہیں آپ معاف نہیں کریں گے…وہ فرماتے ہیں تمہارے گناہ زمین سے آسمان تک پھیل جائیں تب بھی مجھے کیا پرواہ…میرا کیا نقصان…آجائو سچے دل سے معافی مانگ لو میں ان تمام گناہوں کا نام ونشان تک مٹادوں گا…ہم کہتے ہیں نہیں جی … آپ معاف نہیں کریں گے…میرے گناہ زیادہ ہیں…میں بدنصیب ہوں …وہ فرماتے ہیں کہ …اے گناہوں سے اپنی جانوں کو برباد کرنے والو تم مایوس نہ ہو…ہم کہتے ہیں نہیںجی…ہم تو مایوس ہوں گے کیونکہ ہم بہت گِر چکے ہیں…
اندازہ لگائیں…یہ کیسی بُری اور گندی حالت ہے…تھوڑی سی آزمائش آئی اور فوراً مایوسی میں جاگرے کہ اگر ہمارا کام مقبول ہوتا تو ہم پر نصرت اُترتی…نصرت نہیں اُترتی تو بس ہمارا کام بھی مقبول نہیں…حالانکہ کیا معلوم نصرت اُتری یا نہیں؟…اللہ تعالیٰ کی نصرت کے کئی رنگ ہیں …اللہ تعالیٰ کی رحمت کے کئی رنگ ہیں…اللہ تعالیٰ کی مغفرت کے کئی رنگ ہیں…حضرات انبیاء علیہم السلام کو لوہے کے آروں سے چیرا گیا … اُن کے جسم کا گوشت کاٹا گیا…کیا وہ برحق نہیں تھے؟…بے شک وہ برحق تھے…مگر وہ کبھی بھی اللہ تعالیٰ سے مایوس نہیں ہوتے تھے…
بھائیو! اور بہنو!…اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو …اور اس کی رحمت کے امیدوار رہو…اور کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو…ہمیشہ اسی کے ساتھ جڑے رہو اور اسی سے مانگتے رہو…
آخری عشرے کا تحفہ
رمضان المبارک کا آخری عشرہ گزر رہا ہے …رات دن اللہ تعالیٰ کی رحمت برس رہی ہے اور روزانہ بے شمار لوگ جہنم سے نجات پا رہے ہیں … گناہوں میں سے ایک خطرناک کبیرہ گناہ ہمارے سامنے آگیا…یہ ہے ’’مایوسی‘‘ کا گناہ…بس سچے دل کے ساتھ اس گناہ سے توبہ کرلیں…اب تک جتنی بار ہوگیا…یااللہ! معاف فرمائیے … ہم بہت نادم ہیں…
اور آئندہ اس گناہ سے ہماری حفاظت فرمائیے …استغفراللہ، استغفراللہ…اللہ تعالیٰ سے مایوس ہونا؟جو رحمان اور رحیم ہے اور ارحم الراحمین ہے …استغفراللہ، استغفراللہ…
یااللہ! آپ کا احسان کہ…مایوسی جیسی گندی حالت میں ہمیں موت نہیں دی… آپ جیسے رب سے مایوس ہونا؟…استغفراللہ، استغفراللہ…
آپ کی رحمت، آپ کے انعامات، آپ کی پردہ پوشی…اور آپ کا فضل بے شمار…یااللہ! آپ کی نعمتیں بے حساب…الحمدللہ، الحمدللہ … استغفراللہ، استغفراللہ…
آجائو گناہگارو! آجائو! سارے گناہ چھوڑ کر …اپنے رب سے سچی توبہ کرلو…وہ ہر گناہ معاف فرمادیتا ہے…بار بار معاف فرماتا ہے… آجائو، آجائو اپنے رب کی طرف…اپنے رب کی مغفرت کی طرف…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللّٰھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭