پانی اور اس کے کنارے
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 650)
اللہ تعالیٰ نے ’’انسان‘‘
کو بڑی عزت، قوت اور شان بخشی ہے…سمندروں،دریاؤں، پہاڑوں اور بڑے بڑے جانوروں کو انسان
کے لئے ’’مسخر‘‘ فرما دیا ہے… انسان تھوڑی سی محنت اور کوشش کرے تو … بڑے کمالات حاصل
کر لیتا ہے… تیراکی بھی ایک نعمت، ایک فضیلت ، ایک کمال… اور ایک ہنر ہے…دین کی خاطر،
جہاد کی خاطر، اپنی مضبوطی کی خاطر… اور خدمت کے لئے یہ ’’ہنر‘‘ سیکھنا چاہئے… ہمارے
ہر طرف پانی ہی پانی ہے…زمین کا اکثر حصہ پانی پر مشتمل ہے… پانی میں ہماری حیات ہے…
پانی میں ہماری قوت اور توانائی ہے…اور پانی میں ہماری غذا ہے… اس لئے پانی سے دوستی
لگانی چاہیے … پانی کو ضائع نہیں کرنا چاہیے… اور پانی کو گناہوں سے پاک رکھنا چاہیے…
آج سمندروں کے ساحل گناہوں سے آلودہ ہو گئے …آج دریاؤں اور ندیوں کے کنارے ذکر
اللہ کو ترس گئے… آج پانی صرف عیاشی اور بدمعاشی کی تفریح گاہ بن گیا… آہ! کاش مسلمان
پانی کو سمجھتے… پانی سے دوستی لگاتے اور پانی کو اپنا جہادی دوست بناتے تو… دنیا خیر
سے بھر جاتی …پانی کا جہاد اس قدر مبارک ہے کہ… حضرت سیدہ اُمّ المومنین عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
اگر میں مرد ہوتی تو پھر
صرف سمندر ہی میںجہاد کرتی رہتی کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جسے سمندر میں
قئے آ جائے وہ ( اجر و ثواب میں) خشکی پر اپنے خون میں لت پت ہونے والے جیسا ہے( فضائل
جہاد بحوالہ کتاب السنن )
حضرت محبوب آقا ﷺ کی خوشی
اور مبارک مسکراہٹ
مسلمانوں کا سمندری جہاد
حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں شروع ہوا… مگر اس کی فکر اور
تیاری حضور اقدسﷺ کے مبارک زمانے سے جاری تھی…
آپ نے بخاری اور مسلم کی
وہ روایت سنی ہو گی جس میں… حضور اقدس ﷺ کو خواب میں اس امت کے ’’بحری مجاہدین‘‘ دکھائے
گئے تو آپ خوشی سے مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور بشارت سنائی کہ… مجھے میری امت کے
کچھ لوگ دکھائے گئے جو سمندر میں اس طرح سے سوار ہو کر جہاد کریں گے جس طرح بادشاہ
اپنے تخت پر بیٹھتے ہیں… یہ خواب ایک ہی مجلس میں بار بار آپﷺ کو دکھایا گیا اور ہر
بار آپ ﷺ نے اس پر خوشی اور مسکراہٹ نچھاور فرمائی… سبحان اللہ! کیسا مبارک جہاد ہے
اور کیسے خوش نصیب مجاہدین … آپ ﷺ کا یہ خواب اور اس لشکر کے بارے میں آپ ﷺ کی بشارتیں…
اور آپ ﷺ کی اس لشکر پر خوشی اور مسکراہٹ نے بحری جہاد کو مسلمان کے لئے بے حد محبوب
بنا دیا اور وہ اس کی تیاری اور فکر میں لگے رہے چنانچہ حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی
اللہ عنہ نے تیراکی سکھانے کا باقاعدہ حکمنامہ جاری فرمایا… خلفائے راشدین اسی عمل
کو جاری فرماتے تھے جو … حضرت آقا مدنی ﷺ کے دین، شریعت اور پسند کے مطابق ہوتا تھا…
اسی لئے خلفاء راشدین کی سنت کو اپنانے کا حکم فرمایا گیا ہے…
تیراکی کی یہ سنت آج دیندار
مسلمانوں میں ’’مفقود‘‘ ہو رہی ہے… مشائخ کرام ، علماء عظام اور دیندار مسلمانوں کو اس کی طرف توجہ فرمانی چاہیے…
اور اس مبارک عمل میں کمال حاصل کرنا چاہیے… ہم نے اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر… اللہ
تعالیٰ کی رضاء کے لئے یہ دعوت اُٹھائی ہے… اور اپنی وسعت کے مطابق تیراکی کی تعلیم
کے لئے… کچھ انتظام بھی کیا ہے… الحمد للہ اب تک کئی افراد سیکھ چکے ہیں اور امید ہے
کہ… جماعت کے دیوانے خود اس عمل کو اپنا کر آگے اس کی دعوت چلائیں گے تو سردیاں شروع
ہونے سے پہلے پہلے… کم از کم ایک لاکھ مسلمان تیراکی کے مبارک عمل کو سیکھ لیں گے…
اور جب وہ سیکھ لیں گے تو ان کو عمر بھر دعائیں دیں گے جنہوں نے انہیں اس عمل کی دعوت
دی ہو گی…
آج کیا ہو رہا ہے؟
آج پانی، ساحل سمندر، ندیاں،
چشمے… اور جھیلیں ’’بُرائی‘‘ اور ’’گناہ‘‘ کے اڈے بن چکے ہیں… جب اہل ایمان اور اہل
تقویٰ نے پانی کو اکیلا چھوڑ دیا تو کفار اور فساق نے اس پر قبضہ جما لیا… حالانکہ
ہم اگر ماضی کے روشن قصے پڑھیں تو ہم دیکھیں گے کہ ہمارے اسلاف اور اولیاء کرام پانی
سے کس قدر انس رکھتے تھے… وہ اپنے زمانے کے بہترین تیراک تھے… وہ پانی میں غوطہ لگاتے
تو باہر والے ان کے نکلنے کے انتظار میں تھک جاتے جبکہ وہ… سانس بند کر کے پانی میں
سجدے کرتے رہتے… وہ پانی سے مچھلی نکال کر اپنے اور اپنے اہل و اولاد کے لئے رزق حلال
کا بندوبست فرماتے… اور جب ان کو ’’بری‘‘ یا ’’بحری ‘‘ جہاد کی طرف بلایا جاتا تو…
زمین اور سمندر سب اُن کے لئے ایک جیسے دوست ثابت ہوتے… ہاں جنہوں نے… آخرت کی اونچی
منزلیں پانی ہوں وہ دنیا میں مشقت اور محنت کی زندگی اختیار کرتے ہیں… آپ بھی تجربہ
کریں چلتے پانی کے قریب بیٹھ کر ذکر کریں تو… آپ عجیب کیفیت اور لذت پائیں گے اور
آپ کا قلب فوراً… ذکر اللہ سے جاری ہو جائے گا… مگر آج پانی کے کنارے صرف گناہ ،
بدی اور تفریح کے لئے خاص کر دئیے گئے ہیں… اس لئے تاکید کے ساتھ عرض کیا جا رہا ہے
کہ… تیراکی سیکھنے کا عمل فوراً اپنائیں مگر… شرط یہ ہے کہ… ہم ان تمام گناہوں سے بچیں
جنہوں نے… پانی اور اس کے کناروں پر قبضہ جما رکھا ہے… رومیوں کی گناہگار اور ظالمانہ
سلطنت پانی کے کنارے قائم تھی… قسطنطنیہ کا شہر رومی سلطنت کا مرکز اور دارالحکومت
تھا… مسلمانوں نے ہمیشہ اس شہر کو اپنے خوابوں میں بسائے رکھا… کیونکہ حضرت آقا مدنی
ﷺ نے اس شہر کو فتح کرنے والوں کے لیے بڑی بشارتیں ارشاد فرمائی تھیں… کتنے خوش بخت
اس شہر کے آس پاس پروانوں کی طرح جل کر شہید ہوئے… اور کتنے اس کی فصیلوں کے نیچے
دفن ہوئے… کئی صدیوں کی محنت کے بعد… بالآخر مسلمانوں نے پانی کے اس ساحل کو فتح کر
کے… یورپ کے سینے تک اسلام کے جھنڈے گاڑ دئیے … ابھی استنبول میں جب … وہاں کے مسلمان
صدر رجب طیب کے منتخب ہونے کی خوشی منا رہے تھے تو… مجھے وہ مجاہدین یاد آ رہے تھے
جو اس شہر کو فتح کرنے کی… ایک طویل جان توڑ مگر انتھک تاریخ رقم فرما گئے… حضرت سیدنا
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے لے کر…محمد الفاتح تک… اللہ تعالیٰ ان سب کو… اس امت
کی طرف سے بہترین جرائے خیر عطاء فرمائے… عرض یہ کر رہا تھا کہ… آپ تیراکی سیکھنے
جائیں تو اپنے ساتھ… نیکیاں، ذکر اللہ اور تقویٰ بھی پانی کے کناروں تک لے جائیں …
پانی آپ کو دعائیں دے گا… تیراکی جسم ڈھانپ کر کریں… ناف سے لے کر گھٹنے تک جسم ضرور
چھپا ہوا ہو… تیراکی کے دوران ذکر، تلاوت اور مسنون دعائیں… دل یا زبان سے پڑھتے رہیں…
غفلت زدہ تفریح کا ماحول نہ بنائیں… بلکہ اگر چند افراد مل کر جائیں تو پانی کے کنارے
تعلیم کریں…بیان کریں… ایک دوسرے کو حق اور استقامت کی دعوت دیں… آج پانی اور اس کے
کناروں کا نام سنتے ہی اکثر لوگوں کے دلوں میں طرح طرح کے گناہ کروٹ لینے لگتے ہیں…
مگر آپ ایسے بنیں کہ پانی اور اس کے کناروں کا نام سنتے ہی… آپ کے لطائف ذکر اللہ
سے جاگ اُٹھیں… آپ کے جذبات جہاد سے روشن ہو جائیں… اور آپ کے ذہن میں… بحری جہاد
کے فضائل کروٹیں لینے لگیں … حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے میرے ساتھ (مل کر)
جہاد نہ کیا ہو اسے چاہیے کہ سمندر میں جہاد کرے… بے شک سمندر کے ایک دن کا اجر خشکی
کے ایک ماہ کے اجر جیسا ہے ( فضائل جہاد بحوالہ مصنف عبد الرزاق)
الباحۃ فی فضل السباحۃ
آپ نے حضرت شیخ علامہ جلال
الدین سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ کا اسم گرامی سنا ہو گا… وہ اس امت کے حفاظ قرآن، حفاظ
حدیث اور حفاظ تاریخ میں سے تھے… ان کا نام عبد الرحمن بن ابوبکر ہے…۸۴۹ھ رجب کے مہینے میں پیدا
ہوئے … آٹھ سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا اور سترہ سال کی عمر تک باقاعدہ
’’مفتی‘‘ بن گئے… اللہ تعالیٰ نے ان کو سات بڑے علوم میں تبحر اور مکمل مہارت عطاء
فرمائی تھی… انہوں نے مختلف علوم و فنون میں پانچ سو اڑتیس (۵۳۸) کتابیں تصنیف فرمائیں… جمعہ
کی رات ۹۱۱ھ میں آپ کی وفات ہوئی…
اور اہل ایمان نے ان کی تاریخی نمازہ جنازہ ادا کی… حضرت سیوطیؒ کی تصنیفات میں سے
ایک تیراکی سے متعلق ہے… اور دوسری جہادی ’’نیزے‘‘ کے متعلق… یہ دونوں مختصر رسالے
ایک ساتھ شائع ہوتے ہیں … تیراکی والے رسالے کا نام
’’الباحۃ
فی فضل السباحۃ‘‘
ہے…’’ الباحۃ‘‘ کا مطلب
’’میدان‘‘ … کھجوروں کے بہت سے درخت… بہت پانی (القاموس) ’’فضل‘‘ کا معنی فضیلت… اور
’’السباحۃ‘‘ کا معنی تیراکی… حضرت علامہ سیوطی نے تیراکی کی مناسبت سے رسالے کا نام
’’الباحۃ‘‘ رکھا… گویا کہ وہ علمی چشمہ جو آپ کو تیراکی کے فضائل سمجھاتا ہے…
قلبی معذرت
حضرت علامہ سیوطیؒ کا یہ
رسالہ بہت مختصر ہے …جبکہ اس کے ساتھ جو دوسرا رسالہ نیزے کی فضیلت میں ہے وہ قدرے
مفصل ہے… اس کا نام ’’السماح فی اخبار الرماح ‘‘ ہے… تیراکی والا رسالہ صرف چار پانچ
صفحات کا ہے… دو ہفتے سے اس کا ترجمہ کرنے اور رنگ و نور میں چھاپنے کا ارادہ ہے مگر…
کچھ مشغولیات اور حالات کی وجہ سے ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو سکا حالانکہ… صرف ایک گھنٹے
کا کام ہے… ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بھائی جب کسی بات پر معذرت کرتے ہیں تو کہتے ہیں…
میں دونوں ہاتھ جوڑ کر آپ سے معذرت کرتا ہوں… دو ہفتے سے ترجمہ پیش نہ کرنے پر میرا
بھی یہی دل چاہ رہا ہے… مگر دونوں ہاتھ جوڑنا اچھا نہیں ہے… اس لئے ہاتھ جوڑے بغیر
میں آپ سے دل کی گہرائی سے معذرت کرتا ہوں… زندگی رہی تو اگلے ہفتے ضرور آ جائے گا
ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ
الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭